کتوں کے لیے حکومت سندھ کا رحمدلانہ انتظام

441

سندھ حکومت نے انتہائی اہتمام سے اعلان جاری کیا ہے کہ صوبے میں کتوں کے خاتمے کے لیے رحم دلانہ انتظام کیا گیا ہے ۔ صوبے میں بلدیات کے ذمہ دار سیکریٹری بلدیات روشن شیخ نے جو اخباری اعلامیہ جاری کیا ہے ، اس کے مطابق حکومت سندھ نے آوارہ کتوں کے مسئلے کو سائنٹفک بنیادوں پر معاملے کو حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے جامع منصوبہ بندی بھی کرلی گئی ہے۔ سائنٹفک بنیادوںپر یہ جامع منصوبہ بندی کیا ہے ، اس کی تفصیلات پر غور کریں تو سر پیٹنے کا دل چاہتا ہے ۔ سیکریٹری بلدیا ت کے بقول حکومت سندھ نے اپنی طرز کا منفرد منصوبہ ترتیب دیا ہے جس کے تحت مختلف علاقوں میں موجود آوارہ کتوں کو مارے بغیر لوگوں کے لیے بے ضرر بنا یا جائے گا۔ طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے روشن علی شیخ کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں آوارہ پھرنے والے کتوں کو پکڑ کر ان کی نس بندی کی جائے گی، بعد ازاں سٹریلائزیشن کے عمل سے گزار کر کتوں کو ان کی متعلقہ جگہوں پر دوبارہ چھوڑ دیا جائے گا۔ سیکرٹری بلدیات روشن شیخ نے ایک جگہ بھی اپنے اعلامیے میں یہ وضاحت نہیں کی کہ اس عمل سے کس طرح وہ شہریوں کو کتے کے کاٹنے سے محفوظ کرسکیں گے ۔ ان کی اس منصوبہ سازی سے تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ شہر میں سگ گزیدگی کا عمل محض کتوں کے جنسی طور پر متحرک ہونے کی وجہ سے تھا اور اب چونکہ کتوں کو ان کی نسل بڑھانے سے روک دیا جائے گا تو اس طرح سے اب وہ شہریوں کو نہیں کاٹیں گے ۔ روشن شیخ لازمی طور پر پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے آئے ہوں گے اور انہیں علم ہوگا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ کراچی سمیت پورے صوبے میںآوارہ کتوں کی بہتات ہوگئی ہے جو جگہ جگہ معصوم بچوں سمیت بڑے افراد کو بھی بھنبھوڑ رہے ہیں اور اس طرح سے معصوم شہری زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی جانوں سے بھی جارہے ہیں ۔ کتوں کا خاتمہ کرنے کے بجائے سیکریٹری بلدیات فرمارہے ہیں کہ کتوں کی خدمت کرکے انہیں دوبارہ چھوڑ دیا جائے گا ۔ کتوں کی اس خدمت کے لیے حکومت سندھ نے 26 کروڑ 40 لاکھ روپے کی خطیر رقم بھی مختص کی ہے ۔ روشن شیخ کو علم ہونا چاہیے کہ ان کی ذمہ داری شہریوں کو کتوں سے تحفظ فراہم کرنا ہے ۔ عدالت عالیہ سندھ نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر لکھا ہے کہ کتوں کا مروجہ طریق کار کے تحت خاتمہ کیا جائے ۔کتوں کو مارنے کے بجائے انہیں دوبارہ علاقوں میں چھوڑ کر روشن شیخ شعوری طور پر توہین عدالت کے مرتکب ہوں گے اور کتوں کی وجہ سے جتنے شہری زخمی یا جاں بحق ہوں گے ، اس کی براہ راست ذمہ داری ان پر ہی عاید ہوگی ۔