کے ایم سی اور کے ڈی اے تنخواہیں ادا نہ کرسکے ، ملازمین پریشان

166

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)صوبائی حکومت کے احکامات کے باوجود بلدیہ عظمیٰ کراچی و ادارہ ترقیات کراچی اورلائنزایریا پروجیکٹ3 اپریل تک اپنے ملازمین کوتنخواہیں ادانہیں کرسکے جس کی وجہ سے کے ایم سی اورکے ڈی اے کے ملازمین مالی مشکلات کاشکارہورہے ہیں۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 12ہزار سے زائد ملازمین یکم اپریل سے توقع لگائے ہوئے ہیں کہ ان کی تنخواہیں جلدادا کردی جائیں گی مگر 3 اپریل تک تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے کچھ نہیں کیاگیا۔دوسری جانب ادارہ ترقیات کراچی کے ملازمین کے ذرائع کے مطابق انہیں گزشتہ 2ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے ۔ انہیں آخری تنخواہ فروری میں جنوری کی ملی تھی اور اب فروری اورمارچ کی تنخواہیں واجب الاد اہیں۔ حکومتی اعلانات کے باوجود تنخواہ نہ ملنے سے وہ پریشانی کا شکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں اداروں کو حکومت کی جانب سے گرانٹ بھی فراہم کی جاتی ہے جو گزشتہ ماہ کی 25تاریخ کو فراہم کی جاچکی ہے ،اس کے باوجود ادارہ ترقیات کراچی و بلدیہ عظمیٰ کراچی بلوں کی پرنٹنگ کے معاملات بروقت مکمل نہیں کرسکے ۔ ادارہ ترقیات کراچی کے ذرائع کے مطابق ڈاکٹرسیف الرحمان کے آنے کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی میں بہتری آئے گی مگر 6ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی تنخواہوں میں تاخیر ختم نہیں ہوسکی ،گزشتہ ماہ کے ڈی اے کی جانب سے ہونے والی نیلامیوں میں بھی کروڑوں روپے کی رقم وصول ہوئی تھی، وہ رقم نہ جانے کہا ں خرچ کی گئی ہے ،تقریباً ایک ماہ سے سوک سینٹر بند ہے ۔ پہلے پی ایس ایل اوربعد میں لاک ڈائون نے ادارے کی تمام سرگرمیوں کو مفلوج کررکھاہے ۔ ذرائع کے مطابق لائنزایریا پروجیکٹ کی انتظامیہ کارپارکنگ کے سامنے کروڑوں روپے مالیت کا پلاٹ فروخت کرنے کے باوجود اپنے ملازمین کو تنخواہ ادا نہیں کررہی ہے، ملازمین کاکہناہے کہ ڈی جی پروجیکٹ مبین صدیقی نے اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیارکررکھی ہے ۔