سندھ میں راشن کی تقسیم شروع نہ ہوسکی، وفاق ٹائیگر فورس کی تشکیل میں مصروف

286

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کوروناوائرس سے بچاؤ کے لیے کیے جانے والے لاک ڈاؤن سے متاثر کراچی کے کم و بیش 50 لاکھ شہریوں کی مدد کے لیے سندھ حکومت اب تک مستحق افراد کی فہرستیں تک مرتب نہیں کرسکی۔ دوسری طرف وفاقی حکومت بھی تاحال اپنی ٹائیگر فورس کی تشکیل میں مصروف ہے۔ تاہم خوش قسمتی سے سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیموں اور این جی اوز کی طرف سے ضرورت مندوں کو راشن پہنچانے کی وجہ سے متاثرہ افراد کی مشکلات کم ہوسکی ہیں۔ اس ضمن میں ’’نمائندہ جسارت‘‘ کی معلومات کے مطابق حکومت نے ہر ڈپٹی کمشنر کو 2 کروڑ روپے فی کس مستحق غریبوں کے لیے فراہم کرکے کمشنر کراچی کی نگرانی میں 6,6 ضلعی کمیٹیاں تشکیل دیدی ہیں ہر کمیٹی اسسٹنٹ کمشنرز کی نگرانی میں کام کرے گی تاکہ وہ ضرورت مندوں تک راشن پہنچاسکے۔ تاہم چونکہ ابھی تک ڈپٹی کمشنرز کے پاس مستحق افراد کی فہرستیں ہی مکمل نہیں ہوسکیں اسی وجہ سے راشن کی تقسیم بھی شروع نہیں کی جاسکی۔ قابل اعتماد سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمیٹیاں مستحق افراد کی فہرستوں کو ایک دو روز میں حتمی شکل دے کر راشن کی تقسیم شروع کردیں گی۔ خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں 2 لاکھ راشن بیگ جلد ہی لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد تک پہنچانے کا اعلان کیا تھا مگر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ اور خرم شیر زمان نے کہا کہ ابھی تک حکومت سندھ کی طرف سے 20 تھیلے بھی فراہم نہیں کیے جاسکے۔اس ضمن رکن اسمبلی حلیم عادل شیخ نے وزیراعلیٰ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ ’’وزیر اعلیٰ سندھ کو یہ خط کبھی نہ لکھتا۔ اگر سندھ حکومت کی جانب سے مستحقین کا ڈیٹا نہ دینے کی وفاق پر الزام ، بہتان ترازی شروع نہ کی جاتی ہم بھی با دل نخواستہ’’ واہ سائین واہ ‘‘ کا راگ الاپتے رہتے اظہار یکجہتی کی خاطر مگر اب ضروری ہوگیا تھا کہ سندھ حکومت کی حقیقت آشکار کی جائے۔ حلیم عادل نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ اپنے اعلان کے مطابق جلد سے جلد لاک ڈاؤن کے متاثرین کی مدد کرتے ہوئے انہیں راشن پہنچانے کا انتظام کریں۔ ادھر حکومت سندھ کی جانب سے راشن کی تقسیم کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے بارے میں چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی کا کہنا ہے کہ اب تک حکومت کی جانب سے کسی یو سی چیئرمین تک راشن نہیں پہنچایا گیا البتہ ان سے راشن کی تقسیم کے سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر رابطہ کررہے ہیں۔ چیئرمین بلدیہ شرقی معید انور نے بھی حکومت کی جانب ان کے دائرے میں کسی یو سی ناظم یا چیئرمین کو لوگوں کو راشن وغیرہ پہنچانے کی تردید کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ذاتی طور پر اپنے دوستوں کی مدد سے متاثرہ افراد کی مدد کررہے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ متاثرین کی کوئی فہرست سندھ گورنمنٹ کے پاس موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی مدد کرنے میں تاخیر ہورہی ہے۔ تاہم امکان ہے کہ ہفتے یا اتوار سے راشن کی اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں بنائی گئیں 6 کمیٹیوں کے ذریعے راشن کی تقسیم شروع کردی جائے گی۔ ان کمیٹیوں میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا ان کا نمائندہ اسسٹنٹ کمشنر، چیئرمین یونین کمیٹی یا یونین کونسل ، مقامی زکوٰۃ کمیٹی کا چیئرمین ، این جی او کا نمائندہ، خاتون سماجی کارکن اور کوئی ایک معزز و مشہور شخصیت شامل کیے گئے ہیں۔ ادھر وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی متاثرین لاک ڈاؤن کی مدد کے لیے کوئی عملی کام شروع نہیں کیا گیا۔ وفاق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی ٹائیگر فورس کی تشکیل کا کام ہورہا ہے۔ فورس کی تشکیل کے بعد ہی کوئی مدد کے کام شروع کیے جاسکیں گے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پریشان ہونے والوں کی امداد کے لیے جو این جی اوز اور سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیمیں متحرک ہیں ان میں جماعت اسلامی کا ذیلی ادارہ الخدمت فاونڈیشن کی کارکردگی سرفہرست ہے ، الخدمت شہر شہر لوگوں کی مدد کے لیے کوشاں ہے، چھیپا ، ایدھی سیلانی اور خدمت خلق فاونڈیشن بھی اپنے لوگوں کی مدد کے لیے فعال ہیں۔