سابق امیر جماعت اسلامی ہندمولانا سراج الحسن انتقال کرگئے

301

دہلی/لاہور( نمائندگان جسارت) سابق امیر جماعت اسلامی ہندمولانا سراج الحسن جمعرات کی سہ پہر رضائے الٰہی سے انتقال کرگئے ، مرحوم کی عمر 88برس تھی، وہ نوجوانی ہی میں جماعت اسلامی سے وابستہ ہو گئے تھے، 1958ء سے 26 برس تک وہ حلقہ کرناٹک کے امیر رہے، اس کے بعد انہیں مرکزی سیکرٹری کی حیثیت سے مرکز جماعت اسلامی ہند بلا لیا گیا ، 1990ء سے 2003ء تک انہوں نے کل ہند امیر کی حیثیت سے اپنی ذمے داری نبھائی ۔ اس کے ساتھ ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ، بابری مسجد رابطہ کمیٹی جیسے اداروں میں بھی سرگرم اور فعال کردار ادا کیا۔ مؤثر خطابت ، تعلقات میں گرم جوشی ، متوازن فکر ، سادہ، محنتی مزاج ان کی نمایاں خصوصیات تھیں ،انہوں نے تحریک اسلامی کو خوب فائدہ پہنچایا۔ 1992ء میں شہادتِ بابری مسجد کے بعد جماعت اسلامی ہند پر پابندی عاید کی گئی۔ مولانا نے اپنی بصیرت اور متعدل مزاجی کے ذریعے ان مسائل کو حل کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ مرحوم کو دعوت اسلامی کے کاموں میں خصوصی دلچسپی تھی _ مختلف مذاہب کی نمایاں شخصیات سے ان کے گہرے روابط تھے، انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے انہوں نے’’دھارمک جن مورچہ‘‘ تشکیل دیا۔دریں اثنا امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق،سیکرٹری جنرل امیرالعظیم ،نائب امرا لیاقت بلوچ،پروفیسر محمد ابراہیم،راشد نسیم،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، میاں محمد اسلم،ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، عبدالغفار عزیز،اسد اللہ بھٹو،ڈپٹی سیکرٹریز محمد اصغر،سید وقاص انجم جعفری،اظہراقبال حسن،حافظ ساجد انور،بختیار معانی سمیت جماعت اسلامی کے رہنمائوں اور کارکنوں نے سابق امیر جماعت اسلامی ہند کی وفات پر گہر ے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور خاندان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے اپنے تعزیتی بیان میں مولانا سراج الحسن کی غلبہ دین اور اسلام کی اشاعت و ترویج کے لیے جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا سراج الحسن نے اپنی پوری زندگی اسلام کے غلبے کے لیے وقف کررکھی تھی۔بھارت سمیت دنیا بھر میں مولانا سراج الحسن کو انتہائی عقیدت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔