ڈینیل پرل قتل کیس، عمر شیخ کی سزائے موت ختم، 3ملزمان باعزت بری‘ فروری2002سے گرفتار تھے

391

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائیکورٹ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کا 18 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے مجرم احمد عمر شیخ کی سزا ئے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا جبکہ مقدمے میں دیگر ملزمان فہد نسیم،شیخ محمد عادل اورسید سلمان ثاقب کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا، مجرم اور ملزمان فروری2002ء سے گرفتار تھے۔ جمعرات کو جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں جسٹس ذوالفقار علی سانگی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں ماتحت عدالتوں سے ملنے والی سزائوں کے خلاف مجرم احمد عمر شیخ، فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کی جانب سے دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے 40صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کسی بھی ملزم کے خلاف ڈینیل پرل کے قتل کا ثبوت پیش نہیں کرسکا لہٰذا تمام ملزمان کو قتل کے الزام سے بری کیا جاتا ہے، فوجداری مقدمات کا سنہری اصول ہے کہ ملزم کے خلاف الزام بغیر کسی شکوک شبہات کے ثابت کیا جائے، شک کا فائدہ ہمیشہ ملزم کو دیا جاتا ہے، ملزم احمد عمر شیخ کے علاوہ تمام ملزمان کو بری کیا جاتا ہے، عمر احمد شیخ کو مقتول کے اغواء کے الزام میں 7 سال قید کی سزا برقرا ر رکھتی ہے۔ ملزم عمر احمد شیخ 20 لاکھ روپے جرمانہ مقتول کے اہلخانہ کو ادا کرے، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ملزم عمر احمد شیخ کو 2 سال مزید قید بھگتنا ہوگی، لہٰذا اغواء کا الزام دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔ ڈینیل پرل کے اغوا کے 4 روز بعد کی ای میل ثبوت کے طور پر پیش کی گئی،وڈیو بھی قتل کے ایک ماہ بعد جاری ہوئی ، پراسیکیوشن کے پیش کردہ کمزور شواہد پر انحصار نہیں کیا جاسکتا، پراسیکیویشن پر لازم ہے کہ کرمنل جسٹس کے تحت شواہد سامنے لائے، ملزم پر الزام ثابت کرنا پراسیکیویشن کی بنیادی ذمے داری ہے، اگر پراسیکیویشن ناکام رہے تو شک کا فائدہ ملزم کو ہی جاتا ہے۔ ڈینیل پرل کو کس نے قتل کیا، پراسیکیویشن شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، پیش کی گئی وڈیو میں کسی ملزم کی شناخت نہیں ہوئی، احمد عمر شیخ پر دہشت گردی، خوف پھیلانے کا اطلاق بھی نہیں ہوتا، آخری مرتبہ ڈینیل پرل کو احمد عمر شیخ کے ساتھ دیکھا گیا، بقول ایک گواہ کے ڈینیل پرل کو احمد عمر شیخ نے اغوا کیامگر کہیں ثابت نہیں ہوتا کہ احمد عمر شخ نے ڈینیل پرل کو قتل کیا۔ استغاثہ کے مطابق ڈینیل پرل کو جنوری 2002ء میں کراچی سے اغوا کے بعد تاوان نہ ملنے پرقتل کر دیا گیا تھا۔ انسداد دہشتگردی عدالت حیدرآباد نے 15 جولائی 2002ء کو مقدمہ کا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے ملزم احمد عمر شیخ کو سزائے موت سنائی تھی، عدالت نے ملزم فہد نسیم ، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے کراچی سے وال اسٹریٹ جرنل سائوتھ ایشیا کے بیورو چیف ڈینیل پرل کو کراچی اغوا کیا تھا۔