ڈینیئل پرل قتل کیس: گرفتار ملزمان کو رہا کرنے کا حکم

890

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغواءاور قتل کے کیس میں گرفتار 3 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں امریکی صحافی ڈینیئل پرل کےقتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران 4 مجرموں کی اپیلوں پر 18 سال بعد فیصلہ سنایا گیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے مجرم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید کی سزا میں تبدیل کردیا، مجرمان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ پولیس مجرموں کے خلاف ٹرائل میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکی جبکہ کیس میں تمام گواہ پولیس اہلکار تھے۔

سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 6 مارچ کو حتمی دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، استغاثہ کی جانب سے مجرموں کی سزاؤں میں اضافے کیلئے بھی عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو 2002ء میں کراچی سے اغواء کرنے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم احمد عمر شیخ کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ 3 مجرموں فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ مجرمان کے وکلاء کے نہ ہونے کے باعث کیس کی سماعت 10 سال تک ملتوی رہی، مجرموں کی قید کے دوران قتل سے چند روز قبل ڈینیل پرل کی ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی، جس میں ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑی اور سر پر پستول رکھی ہوئی تھی۔

ڈینیل پرل

 

A friend's labour of love reveals who killed Daniel Pearl | The ...

امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کے پاکستان میں نمائندہ خصوصی ڈینئل پرل کو اس وقت اغواء کیا گیا تھا جب وہ اپنے جریدے کیلیے اسلامی انتہا پسندی کے موضوع پر رپورٹ کی تیاری اور تحقیق کر رہے تھے۔ ان کے اغواء کے کچھ عرصے بعد کراچی میں تعینات امریکی سفارتی اہل کاروں کو ایک ویڈیو موصول ہوئی تھی جس میں نامعلوم افراد کو ڈینئل پرل کا قتل کرتے دکھایا گیا تھا۔

بعد ازاں ملزمان کی نشاندہی کے بعد ان کی لاش ایک بوسیدہ قبر سے برآمد کی گئی تھی۔

خالد شیخ محمد

Khalid Sheikh Mohammed Fast Facts - CNN

امریکی صحافی ڈینیل پرل کو قتل کرنے والے خالد شیخ محمد خلیجِ گوانتانامو کی امریکی جیل میں قید ہیں، انہیں 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر کیے گئے دہشت گرد حملوں کا ماسٹر مائنڈ بھی کہا جاتا ہے۔

 خالد شیخ محمد کوسال 2003 میں پاکستان کے شہر راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا تھا۔خالد شیخ کو سی آئی اے اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے مشترکہ آپریشن کے بعد گرفتار کیا تھا۔

دوسری جانب پینٹاگون کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق خالد شیخ محمد نے اپنے بیان میں 9ْ11کے حملوں، ڈینیل پرل قتل، جوتے میں بارودی مواد چھپا کر مسافر بردار طیارہ اڑانے کی کوشش، انڈونیشیا میں بالی نائٹ کلب بم حملوں کا بھی اعتراف کیا۔ سال 1993 میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر بم حملے کے علاوہ متعدد ناکام حملوں اور دیگر کئی جرائم کا بھی اعتراف کیا۔