جیلوں میں وائرس پھیلا تو الزام عدالت عظمیٰ پر آئیگا ،اٹارنی جنرل،الزام کی پروا نہیں،چیف جسٹس

325

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ جیلوں میں وائرس پھیلا تو الزام عدالت عظمیٰ پر آئے گا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ عدالت کوقانون کو دیکھنا ہے، ہمیں کسی الزام کی پروا نہیں۔بدھ کو عدالت عظمیٰ میں کورونا وائرس کے باعث قیدیوں کی رہائی کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کس قانون کے تحت ملزمان اور مجرموں کو ایسے رہا کیا جا سکتا ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی خود کو بادشاہ سمجھ کر حکم جاری کرے، ملک میں جو بھی کام کرنا ہے قانون کے مطابق کرنا ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں، سندھ ہائی کورٹ میں بھی کسی بادشاہ نے شاہی فرمان جاری کیا، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے 4 سطروں کی مبہم پریس ریلیز جاری کی، جس سے کتنے ہی قیدیوں کو رہائی ملی۔جسٹس گلزار نے کہا کہ جب سے ہائی کورٹ سے ضمانتیں ہوئیں ڈکیتیاں بڑھ رہی ہیں، کورونا مریض کی تلاشی کے نام پر ڈاکو گھروں کا صفایا کر رہے ہیں، کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئی ہیں، ڈیفنس کا علاقہ ڈاکوؤں کے کنٹرول میں ہے، وہاں رات کو 3بجے ڈاکو کورونا مریض کے نام پر آتے ہیں، ان حالات میں جرائم پیشہ افراد کو کیسے سڑکوں پر نکلنے دیں؟ ان کا کوئی مستقل ٹھکانہ بھی نہیں ہوتا، ملزمان کو پکڑنا پہلے ہی ملک میں مشکل کام ہے اور پولیس کورونا کی ایمرجنسی میں مصروف ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سندھ میں کرپشن کے ملزمان کو بھی رہا کر دیا گیا ، کرپشن کرنے والوں کا دھندا لاک ڈاؤن سے بند ہوگیا، کرپشن کی بھوک رزق کی بھوک سے زیادہ ہوتی ہے، کرپٹ کو روز پیسہ کمانے کا چسکا لگا ہوتا ہے، اسے موقع نہیں ملے گا تو وہ دیگر جرائم ہی کرے گا،سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر کئی ملزمان کو چھوڑا گیا، کس کس کو چھوڑا گیا نہیں معلوم، ایسے لوگوں کو رہا کرنا ہے تو جیلوں کا نظام بند کر دیں، قیدیوں کی رہائی کی فہرستیں کس نے بنائی، سب نے اپنے رشتہ داروں کو چھوڑا دیا ہوگا۔عدالت عظمیٰ نے بلوچستان اور سندھ کی جیلوں میں قرنطینہ مراکز قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کسی قیدی میں کورونا کی علامات ظاہر ہوں تو اسے قرنطینہ کیا جائے۔عدالت عظمیٰ نے وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں سے اسپتالوں میں کورونا سے نمٹنے کی تیار، جیلوں میں 60سال سے بڑی عمر کے قیدیوں کی تعداد اور ڈاکٹرز کی خالی آسامیوں پر بھی جواب کرلیا جب کہ جیلوں میں جانے والے تمام نئے قیدیوں کی اسکریننگ کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 6اپریل تک ملتوی کردی۔