حیدرآباد میں حالات سنگین ہوگئے‘ گھروں میں فاقے

202

حیدرآباد(نمائندہ جسارت) سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کا 16واں دن، غریب اور سفید پوش عوام فاقہ کشی پر مجبور‘ حکومتی امدادی سیاست کی نذر۔ حالات سنگین ہونے لگے ‘پابندی کے باوجود پولیس اہلکار لاٹھی کا استعمال کرنے لگے، حکومت سندھ کی جانب سے 17مارچ سے لاک ڈاؤن کے ذریعے شہر کے تجارتی مراکز اور کاروبار زندگی مفلوج کیے جانے کے باعث کاروباری حضرات بالخصوص روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ‘ ٹھیلا‘ پتھارا لگانے والے‘ مزدوری پیشہ افراد بری طرح متاثر ہوگئے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ امداد کے حوالے سے کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوا ۔سماجی تنظیموں‘ فلاحی اداروں اور مخیر حضرات کی جانب سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جوکہ ناکافی ہیں۔ بدھ کے روزشہر میں اشیاء خورد ونوش کی دکانیں صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک کھلی رہیں جبکہ دیگر تجارتی مراکز مکمل طور پر بند رہے ۔پولیس اہلکار پانچ بجے سے قبل ہی ۱سڑکوں پر الرٹ ہوگئے اور کئی مقامات پر لاٹھی کا استعمال کرتے ہوئے بھی نظر آئے جس کے استعمال سے حکومت نے منع کیا ہے۔ جبکہ گھر وں سے باہر نکلنے والے لوگوں سے پولیس اہلکار مال بھی بنارہے ہیں اس صورتحال میں لوگ نفسیاتی مریض بن رہے ہیں جو کہ خطرناک صورتحال ہے۔ امداد کے نام پر یوسی چیئرمین اور منتخب نمائندے سفید پوش عوام کی تذلیل کررہے ہیں تھوڑی بہت جو امداد دی جارہی ہے وہ محض فوٹو سیشن اور سیاسی پوزیشن بنانے کے لیے ہے ۔