عمران خان، ذمے داری آپ ہی کی ہے

399

وزیر اعظم عمران خان نیازی کے احکامات دیکھنے میں انتہائی پرکشش ہوتے ہیں تاہم ان پر غور کیا جائے تو نتیجہ صفر ہی نکلتا ہے ۔ وہ بار بار فرماتے ہیں کہ ذخیرہ اندوزوںکو کسی رعایت کے بغیر سزائیںدی جائیں گی ۔ وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ناقابل قبول ہے ۔ وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ برآمدکنندگان کا مال نہ روکا جائے ۔ وزیر اعظم عمران خان نیازی کے یہ احکامات دیکھنے میں انتہائی خوش آئند ہیں مگر ان کے اثرات کیا ہیں ۔ عمران خان نیازی کو اب تو علم ہوجانا چاہیے کہ وہ وزیر اعظم ہیں ، ذخیرہ اندوزوں کو سزا دینا ، اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافے کو روکنا اور برآمدکنندگان کو سہولتیں فراہم کرنا ان ہی کی ذمہ داری ہے ۔ عجیب بات یہ ہے کہ عمران خان نیازی ایک بیان دے کر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی ذمہ داری پوری ہوگئی ۔ اس کے بعد تمام معاملات پھر اسی طرح رواں دواں ہوجاتے ہیں ۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں سے لے کر عام آدمی تک چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ ذخیرہ اندوزی میں وزیراعظم عمران خان کے اپنے قریبی ساتھی ملوث ہیں مگر عمران خان نیازی نے ایک مرتبہ بھی اس بارے میں کسی قسم کی تحقیقات کا حکم جاری نہیں کیا ہے ۔ وزیر اعظم ہوں یا وزیر اعلیٰ ، سب ہی قیمتوں میں اضافے کو ناقابل برداشت کہتے ہوئے اس میں کمی کا مژدہ سناتے ہیں مگر عملی طور پر نہ تو اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے کسی ذمے دار کے خلاف کبھی کوئی کارروائی سامنے آئی ۔ یہ درست ہے کہ اشیائے خورو نوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے مگر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کس کا کارنامہ ہے ۔ بجلی و گیس کی قیمتوںمیں ظالمانہ اضافے کا ذمہ دار کون ہے ۔ دنیا میں پٹرول کی قیمتیں زمین پر آگئی ہیں مگر حکومت اس کا فائدہ عام آدمی کو پہنچانے کو تیار نہیں ہے ۔اسی طرح کہا جارہا ہے کہ برآمد کنندگان کا مال نہ روکا جائے ۔ جب کوئی فیکٹری چلانے کی اجازت ہی نہیں دی جائے گی تو کس طرح سے برآمدکنندگان اپنا مال تیار کرکے بروقت اس کی ترسیل کرسکیں گے ۔ بہتر ہوگا کہ عمران خان نیازی قول و فعل کے تضاد سے باہر آئیں اور حقیقی اقدامات کریں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔