فیصلہ نہیں ہوا‘ عازمین حج کی تیاری مؤخرکردیں‘سعودی عرب

708

مکہ مکرمہ ( آن لائن )سعودی عرب نے ایک ملین سے زاید مسلمان زائرین سے اپیل کی ہے کہ وہ رواں برس حج کرنے کے ارادے کو فی الحال مؤخر کر دیں۔ حج کے حوالے سے کوئی بھی حتمی فیصلہ آئندہ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہی کیا جائے گا۔سعودی عرب نے دنیا بھر میں مسلمانوں کو کہا ہے کہ وہ حج کرنے کے پلان کو اس وقت تک روک دیں جب تک کے کورونا وائرس کی وبا سے متعلق صورتحال واضح نہیں ہو جاتی۔ سعودی عرب کے وزیر برائے حج و عمرہ صالح بن طاہر بنتن نے سرکاری ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ ہم نے دنیا سے کہا ہے کہ حج کرنے کی تیاری میں جلد بازی نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کے لیے حاجیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا اور سعودی عوام کی صحت اولین ترجیحات ہیں۔مسلمانوں کا سب سے بڑا سالانہ اجتماع اس سال جولائی کے آخر میں ہونا ہے لیکن کورونا وائرس کی وبا اور سعودی عرب کی جانب سے لاک ڈائون کے باعث اب یہ حتمی طور پر کہنا مشکل ہو گیا ہے کہ کیا اس سال حج کا اہتمام کرنا ممکن ہو گا یا نہیں۔ حج کا فریضہ ادا کرنے کے لیے ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔سعودی عرب نے پہلے ہی عمرہ کرنے پر بھی پابندی عاید کر رکھی ہے۔ سعودی عرب نے مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس شہر مکہ اور مدینہ کو بھی لاک ڈائون کیا ہوا ہے اور کسی کو ان شہروں میں داخل ہونے اور یہاں سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔سعودی عرب میں اب تک کورونا وائرس کے 1563کیسز سامنے آ چکے ہیں اور 10 افراد اس وائرس کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ساڑھے 8 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اس مہلک وائرس کی وجہ سے 42 ہزار سے زاید اموات واقع ہو چکی ہیں۔

اسلام آباد (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے میری تفصیلی گفتگو ہوئی، ہمارے بہت سے عمرہ زائرین جو سعودی عرب میں پھنسے ہوئے تھے ان کی اکثریت بخیریت اب اپنے گھروں میں پہنچ چکی ہے، میں نے اس تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کورونا کی وجہ سے سعودی عرب میں ہونے والی 10 کے قریب اموات پر اظہار تعزیت کیا۔ حج کی ادائیگی کے حوالے سے بھی سعودی وزیر خارجہ سے گفتگو ہوئی انہوں نے کہا کہ صورتحال کا ہم جائزہ لے رہے ہیں صورتحال ابھی واضح نہیں ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ عمرے کی ادائیگی پر پابندی اور مساجد کی بندش بہت مشکل فیصلے تھے لیکن انسانی جانوں کو بچانے کے لیے یہ مشکل اقدامات اٹھانے پڑے اور دین اس بات کی اجازت دیتا ہے۔ ہم نے یہ بھی طے کیا کہ ہم کورونا وبائی چیلنج اور دیگر علاقائی امور پر مشاورت کے لیے رابطے میں رہیں گے۔ ہم سعودی عرب کے ساتھ مل کر او آئی سی کے تمام ممبر ممالک کے ساتھ رابطے میں رہیں گے تاکہ ایک مربوط حکمت عملی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کا سامنا صرف پاکستان کو نہیں پوری دنیا کو ہے۔امریکا اور یورپ جو وسائل کے اعتبار سے ہم سے کہیں آگے ہیں ان کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ ہم نے اس وبائی تناظر میں ترقی پذیر ممالک کی معاشی مشکلات کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا ٹیسٹنگ کی استعداد میں اضافہ ہو رہا ہے پاکستان قرنطینہ کی سہولت کو بتدریج بڑھا رہاہے ۔ ہم انسانی جانوں کو بچانے کے لیے لاک ڈاؤن کی ضرورت کو سمجھتے ہیں اور دوسری طرف ہم لاک ڈاؤن کے مضر اثرات کو بھی نظر میں رکھ رہے ہیں تاکہ اشیائے ضرورت کی قلت پیدا نہ ہو۔ ہم ایک فارمولے کو پوری دنیا پر نافذ نہیں کر سکتے ہر ملک کو اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نے بلا سوچے سمجھے 21 دن کا لاک ڈاؤن کیا اور انہیں قوم سے معافی مانگنا پڑی اسی لیے وزیر اعظم عمران خان لاک ڈاؤن سے اتفاق نہیں کر رہے ہیں اور چاہ رہے ہیں کہ ہم بتدریج آگے بڑھیں۔