کورونا بحران کے باوجود،عوام کا ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کا مطالبہ

583

کراچی:قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کے 3 کمسن بچوں سمیت اغواء کے 17 سال مکمل ہو گئے۔

30 مارچ، 2003ء پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن تھا جب تعلیم کے شعبہ میں Ph D کی ڈگری حاصل کرنے والی پاکستان کی ہونہار بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو تمام ملکی اور عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امریکیوں کے حوالے کیا گیا تھا اور پھر جبری اورغیرقانونی طور پر سرحد پار کرا کے افغانستان پہنچا دیا گیا تھا۔

اس وقت پوری دنیا کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے جوکہ چند ہفتوں میں عالمی وبا کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ وطن عزیز سمیت دنیا بھر کے ممالک لاک ڈاؤن کی صورتحال سے دوچار ہیں۔ کاروبار زندگی معطل ہو چکا ہے۔

کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ترقی یافتہ ممالک کی احتیاطی تدابیر بھی کارگر ثابت نہیں ہو رہی ہیں۔ ایسے کڑے وقت میں بھی پاکستانی عوام نے ڈاکٹر عافیہ کو فراموش نہیں کیا۔

عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی اپیل پر ایک دن میں ہزاروں ویڈیو پیغامات، واٹس اپ، ایس ایم ایس اور ای میل ارسال کر کے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ سے عقیدت کا اظہار کیا جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

وقت کی کمی کی وجہ سے منتخب ویڈیو پیغامات عافیہ موومنٹ کے آفیشل فیس بک پیج پر لگائے جا رہے ہیں۔ اندرون و بیرون ممالک سے لوگ ویڈیو پیغامات میں وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ امریکہ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی تشویشناک صورتحال اور امریکی جیلوں میں بھی کرونا کے کیسز کی اطلاعات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ کو وطن واپس لانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

30 مارچ یوم سیاہ کے حوالے سے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ سے اظہار یکجہتی کرنے پر اہلیان پاکستان اور بیرون ممالک کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سب لوگ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور اس سلسلے میں حکومت اور انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں۔

ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا کہ عافیہ کو جرم بے گناہی کی پاداش میں 17 سال قید میں رکھا گیا ہے۔ اب عافیہ کے لئے انصاف نہیں رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ کسی کی زندگی اور جوانی کے 17 سال واپس لوٹانا ممکن نہیں ہے۔

عافیہ جیسے مظلوموں کی آہوں پر عرش نے کرونا کی صورت میں انسانیت کو لرزا دیا ہے۔ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے ساری دنیا کو عہد کرنا چاہیے کہ کرونا کے بعد کی دنیا میں جنگ و جدل، قتل و غارت گری، ظلم و ناانصافی، اغواء، انسانی اسمگلنگ اور لاقانونیت کیلئے کوئی جگہ نہیں ہو گی۔