دو نفس: ١٩ویں صدی کا انکشاف اور قرآن

1006

يَوْمَ تَاْتِىْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَّفْسِهَا. . . . . (سورہ النحل، آیت 111)

ترجہ: جس دن انسان کا نفس اُس کی طرف سے جھگڑتا ہوا آئے گا۔ یا جس دن انسان کا ایک نفس دوسرے نفس کے ساتھ جھگڑتا ہوا آئے گا۔

غور کیجیے کہ اس آیت میں لفظ ‘نفس’ دو بار استعمال ہوا ہے۔

سائنس میں پہلی بار نفوس یا انسانی ذہن کے دو حصوں کا ذکر سن 1900 میں ڈاکٹر سگمنڈ فرائڈ نے اپنی کتاب ‘خوابوں کی تعبیر’ میں کیا تھا۔ اُس میں وہ لکھتا ہے کہ انسانی ذہن کے دو حصے ہیں:

1) شعور (conscious)

2) تحت الشعور (sub-conscious)

شعور انسان کے ارادی افعال کا ذمہ دار ہوتا ہے جبکہ تحت الشعور میں انسانی زندگی کے سب تجربات، واقعات، اعمال، نیتوں اور ارادوں کا ریکارڈ محفوظ ہوتا ہے۔ انسان لاکھ اپنی غلطیوں اور گناہوں کا تاویلیں پیش کردے مگر آخرت کے دن تحت شعور کی یاداشتیں اور ریکارڈ گواہ کے طور پر اُس کا مخالف بن جائے گا۔

دو نفس کا ذکر ڈاکٹر سگمنڈ فرائڈ سے قبل کسی بھی علم کی شاخ میں نہیں ہوا ہے سوائے قرآن کے۔