وبائی مرض سے نجات کیلیے حکومتی تدابیر پر عمل یقینی بنایا جائے‘ حسین محنتی

210

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے جماعتی کارکنان سمیت عوام الناس پر زور دیا ہے کہ وہ کوروناوائرس کے وبائی مرض سے بچنے کیلیے حکومتی تدابیر پر عمل کو یقینی خاص طور پر اپنی ذات،گھروماحول کی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے، اپنی اولاد کی بہترین تربیت ،اپنی اصلاح اور ایک ذمہ دار شہری بن کر ملک وگھر کو جنت بنائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوشل میڈیا پر آن لائن سندھ بھر کے کارکنان سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سمیت پوری انسانیت آج انتہائی گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے، پہلی مرتبہ پوری دنیا میں لوگ کورونا وائرس جیسے موذی مرض سے نبردآزما ہیں، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھٹکے ہوئے انسانوں کیلیے وارننگ بھی ہے، سیلاب، زلزلے،قحط سالی،بھوک و افلاس سے لیکر کوروناوائرس جیسی وبائی امراض بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے تاکہ انسان اپنے خالق کی طرف پلٹے اور اس سے ڈرے ،اس موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وبا سے ڈرنا ولڑنا نہیں بلکہ خود کو اور دوسروں کو بچانا ہے۔حفاظتی تدابیر کے ساتھ ساتھ رجوع الی اللہ،توبہ واستغفار، دعائیں اور خاص طور پر اپنی اصلاح بھی کرنی ہے، سود،کرپشن،رشوت،غیبت،چغل خوری کو چھوڑنا،اپنی نظروں کی حفاظت ،حلال رزق کیلیے جدوجہد اور حرام کے لقموںسے خود کو اور اپنے اہل وعیال کو بچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اللہ کی نعمت ہے یہ اللہ ورسولؐ اور کلمہ کی بنیاد پر بننے والی مملکت خداداد ہے،اس کو حقیقی معنیٰ میں اسلامی، فلاحی، جمہوری ، خوشحال اور کرپشن فری پاکستان بنانا ہماری ذمے داری ہے۔انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان،وزیراعظم سے لیکر وزرا تک تمام سرکاری نمائندے حفاظتی تدابیر کی ہدایت تو کر رہے ہیں مگر توبہ واستغفار اور رجوع الی اللہ کی بات نہیں کر رہے ہیںہے۔مساجد کو تالے اورعام نمازیوں کو باجماعت نمازسے روک کر مزید اللہ کے غضب کو دعوت دی جارہی ہے۔ اعلائے کلمتہ اللہ بلند کرنے والے علماء کرام کو گرفتار کرکے مقدمات درج کیے جارہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے،حکومت ہوش کے ناخن لے ڈنڈے کے زور پر مساجد بند کرانے کے بجائے ہم آہنگی کے ذریعے معاملات کو ٹھیک کیا جائے۔ صوبائی امیر نے زور دیا کہ لاک ڈائون کے دوران اپنے گھروں پر رہ کر موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے قرآن وحدیث ،لٹریچر کا مطالعہ کرکے اپنے دلوں کو منور اور اجتماع اہل خانہ کے ذریعے اپنی نسل کی بہترین تربیت کریں۔