کشمیر پر وزیر خارجہ کا خط

390

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کی جانب اقوام متحدہ کو سلامتی کونسل کی توجہ دلائی ہے اور واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیا اور پورے خطے کے پائیدار امن سے مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کا حل جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام اپنے خط میں کہا ہے اور توجہ دلائی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کی جا رہی ہے جبکہ بھارتی حکومت نے جو دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق ہے یہ بالکل غلط ہے۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی توجہ بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں پر بھی مبذول کرائی ہے۔ یہ بات تو ایک حقیقت ہے کہ کشمیر کے معاملے میں اقوام متحدہ اور مغرب نے ہمیشہ منافقت سے کام لیا لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی حکومت نے بھی نہایت بزدلی کا مظاہرہ کیا ہے اور کشمیر میں بھارت کے کسی اقدام پر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کورونا وبا کا بھی مودی سرکاری پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے اور وہاں بھارتی مظالم جاری ہیں۔ کورونا کی وبا کے سبب دنیا کی ساری توجہ بھی دوسری طرف چلی گئی ہے حالانکہ جب کورونا نہیں تھا اس وقت بھی کشمیر کے حوالے سے منافقانہ رویہ ہی تھا۔ وزیر خارجہ کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو توجہ دلانی چاہیے تھی کہ کشمیر میں مظلوموں کا چھ ماہ کا لاک ڈائون کسی کو نظر نہیں آیا اور سب نے آنکھیں بند کرلی تھیں اب ان تمام ممالک کو لاک ڈائون کا سامنا ہے۔ اگرچہ ان سب ممالک میں بشمول پاکستان، عوام کو اشیائے خورونوش، انٹرنیٹ، موبائل، بجلی وغیرہ کی تمام سہولتیں حاصل ہیں۔ ایمرجنسی میں اسپتال جانے کی اجازت بھی ہے اور دیگر سہولتیں حاصل ہیں لیکن لوگ اس وی آئی پی لاک ڈائون سے بری طرح نالاں ہیں۔ انہیں اندازہ ہونا چاہیے کہ کشمیریوں کا کیا حال ہوگا جو ہر قسم کے حقوق سے محروم ہیں۔ انہیں موبائل فون، انٹرنیٹ وغیرہ سے تو پہلے ہی محروم کیا جا چکا تھا۔ اب وہاں کٹھ پتلی سیاستدانوں کی رہائی کا ڈراما کیا جا رہا ہے۔ اسے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں بہتری قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے اب چونکہ خط لکھ دیا ہے تو اپنا یہ کام مزید آگے بڑھائیں، اس سلسلے کو دراز کریں، عالمی رہنمائوں کو بھی خطوط لکھیں۔ آج کل وفود بھیجنا ممکن نہیں ہے تو خطوط اور ٹیلی فون کالز کے ذریعے انہیں کشمیر کے حوالے سے متوجہ کیا جائے۔ کشمیر کو بھلانے کی کوشش تو قدرت نے ناکام بنا دی، جہاں جہاں لاک ڈائون ہے وہاں لوگ خود ہی کشمیریوں اور غزہ کے باشندوں کو یاد کرنے لگے ہیں۔ وزیر خارجہ سرحدی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ اصل بات کی طرف بھی توجہ دلائیں۔ کشمیر کا مسئلہ لاک ڈائون، کرفیو، انسانی حقوق کی خلاف ورزی یا سرحدی خلاف ورزی نہیں بلکہ ایک کروڑ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا ہے۔ ساری خرابیاں حق خودارادیت سے محروم کرنے کے نتیجے میں سامنے آئی ہیں۔