حیدرآباد :انتظامیہ لاک ڈاؤن مزید موثر بنانے میں کامیاب ،بیشتر مقامات پر احتجاج

209

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) حکومت سندھ کے حکم پر حیدرآباد میں ہفتے کے روز بھی لاک ڈاؤن، صبح 8سے شام 5 بجے تک اشیائے خور ونوش کی دکانیں کھلی رہیں،دورانیہ کم ہونے کے باعث بازاروں میں رش، مساجد میں باجماعت نماز پر پابندی،تاحال امداد نہ ملنے پر مزدور پیشہ افراد اور اہلخانہ نے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تفصیلا ت کے مطابق حیدرآباد میں ہفتے کے روز بھی لاک ڈاؤن کے باعث شہر کے اہم بازار مارکٹیں بند رہیں جبکہ کھانے پینے کی اشیا کی دکانیں صبح8 سے شام 5 بجے تک کھلی رہیںجس کے باعث دوپہر کے وقت ان پر رش بڑھ گیا شام 5بجے کے بعد پولیس اور رینجرز نے تمام دکانوںکو بند کرا دیا اور صرف میڈیکل اسٹورز کو کھلی رہیں ، دن بھررینجرز اور پولیس کا گشت جاری رہا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے احکامات کے تحت حیدرآباد سمیت پورے سندھ میں لاک ڈاؤن کے 5 روز سے مکمل طورپر کاروباری مراکز و تجارتی بازار مکمل بند ہیں جبکہ 15 روز کے مکمل لاک ڈائون کے بعد نجی فیکٹریوں ، ملوں اور صنعتی اداروں کو بھی بند کرا دیا گیا ہے،ادھر 15 روز سے کاروبار بند ہونے کی وجہ سے روزانہ اجرت پر کام کرکے اپنے بچوں کی کفالت کرنے والے مزدور اور غریب افراد کو مشکلات کا سامنا ہے اور حکومتی اعلان کے باوجود ابتک مزدوروں اور ضرورت مندوں کو راشن پہنچانے کا کام شروع نہیں کیا گیا جس کیخلاف مزدور پیشہ افراد کے اہلخانہ نے تعلقہ سٹی کے یوسی چیئرمین کے گھر کا گھیراؤ کیا جبکہ شہباز بلڈنگ کے سامنے بھی احتجاج کیا گیا تاہم مختلف سماجی تنظیموں اور مخیر حضرات کی جانب سے بیشتر مقامات پرکھانا، راشن ، سینٹائرزر اورکورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے ماسک و دیگر اشیا تقسیم کی جارہی ہیں لیکن کئی علاقوں میں غریب مزدور اور ضرورت مندافراد مفت راشن اور کھانے پینے کی اشیا تلاش کرتے نظر آئے ۔مستحقین نے مطالبہ کیاہے کہ وفاقی وصوبائی حکومتیںدیہاڑی دار طبقے کییلیے راشن کا انتظام کریاور راشن کی تقسیم کے عمل کو شفاف بنایا جائے شہر کے مختلف علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنے پر پابندی اور شہریوں کو اپنے گھروں میں نماز اد ا کرنے کی اعلانات کیے گئے ۔سبزی منڈی کی ایک مسجد میں باجماعت نماز کے لیے آنے والوں پر پولیس کے لاٹھی چارج کی بھی اطلاع ملی ہے ۔