قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

307

ایمان لانے والوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کر دکھایا ہے ان میں سے کوئی اپنی نذر پوری کر چکا اور کوئی وقت آنے کا منتظر ہے انہوں نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ (یہ سب کچھ اس لیے ہوا) تاکہ اللہ سچوں کو اْن کی سچائی کی جزا دے اور منافقوں کو چاہے تو سزا دے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے، بے شک اللہ غفور و رحیم ہے۔ اللہ نے کفار کا منہ پھیر دیا، وہ کوئی فائدہ حاصل کیے بغیر اپنے دل کی جلن لیے یونہی پلٹ گئے، اور مومنین کی طرف سے اللہ ہی لڑنے کے لیے کافی ہو گیا، اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔ (سورۃ الاحزاب:23تا25)
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا جب تم بیمار کے پاس جاؤ اس سے کہو کہ تمہارے حق میں دعا کرے کیوںکہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کے برابر ہے۔ ایک اور حدیث ہے کہ سیدنا علیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جو اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آرہا ہو تو وہ جنت میں چل رہا ہے یہاں تک کہ بیٹھ جائے اور جب وہ بیٹھ جائے تو رحمت اس کو ڈھانپ لیتی ہے اگر صبح کا وقت ہو تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے رحمت و بخشش کی دعا کرتے ہیں اور اگر شام کا وقت ہو تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں۔ (سنن ابن ماجہ)