تحویل قبلہ

405

رضاء الدین صدیقی

نبی اکرمؐ ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں رونق افروز ہوئے۔ اللہ رب العز ت کے حکم کے مطابق یہاں نمازوںکی ادائیگی بیت المقدس کی سمت رخ کر کے ہو رہی تھی۔ ایک روایت کے مطابق 17 ماہ 3 دن تک یہی معمول رہا۔ نبی اکرمؐ کی آرزو یہ تھی کعبۂ مشرفہ کو القدس کی جگہ مسلمانوںکا قبلہ قرار دیا جائے۔ نبیؐ نے ایک روز اس خواہش کا اظہار جبرئیل علیہ السلام کے سا منے کیا، انھوں نے عرض کی یارسول اللہ! میں بھی آپ کی طرح اللہ رب العزت کا ایک بندہ ہوں، میں اللہ کریم کے اذن کے بغیر دم بھی نہیں مار سکتا۔ آپ اللہ رب العز ت سے عرض کرتے رہیے، اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم کے انتظار میں نبیؐ کی آنکھیں بار بار آسمان کی طرف اٹھتی رہتیں۔ ایک روز آپ محلہ بنی سلمہ میں تشریف لے گئے۔ بشر بن براء بن معرورؓ کی والدہ ماجدہ نے آپ کی ضیافت کا اہتمام کیا تھا۔ اسی اثنا نماز ظہر کا وقت ہوگیا۔ نبی اکرمؐ نے محلے کی مسجد میں نماز کی امامت شروع فرمائی۔ رخ انور حسب معمول بیت المقدس کی طرف تھا۔ جب دو رکعتیں ادا ہو چکیں تو جبرئیل امین حاضر ہوئے اور اشارہ کیا کہ آپ بقیہ نماز کعبۂ مکرمہ کی طر ف رخ کرکے مکمل فرمائیں۔ آپ نے حکم ربانی کی تعمیل میں فورا اپنا رخ انور بیت اللہ شریف کی طرف کرلیا اور صفوں کے درمیان میں سے گزرتے ہوئے دوسری سمت جاکر قیام پذیر ہوگئے۔
تمام اہل اقتدا نے بلا تأمل آپ کی پیروی کی۔ مرد ان صفوں کے آگے آگئے جہاں خواتین کھڑیںتھیں اور خواتین وہاں چلی گئیں جہاں مر د کھڑے تھے، تمام جماعت کا رخ شما ل سے جنوب کی طرف ہوگیا، یہ مسجد قبلتین کے نام سے مشہور ہوگئی اور نبی اکرمؐ کی شان امام القبلتین کا ظہور ہوا۔ سبحان اللہ! اطاعت رسول کی پاسداری کا یہ عا لم تھا کہ کسی چہرے پر کوئی اشتباہ نہیں تھا، کسی لب پر کوئی سوال بھی نہیں آیا اور کسی آنکھ میں حیرت کا کوئی نقش تک نہیں اُبھرا۔
عباد بن بشرؓ نے ظہر کی یہ پر نور نماز نبی اکرمؐ کی اقتدا میں ادا کی، اس کے بعد وہ کسی کا م سے انصار کے محلہ بنی حارثہ کی طر ف گئے، وہاں پہنچے تو نماز عصر کی اقا مت ہوچکی تھی اور وہ لوگ حالت ر کو ع میں پہنچ چکے تھے، عبادؓ نے بلند آواز سے کہا، میں اللہ کے نام کے ساتھ شہادت دیتا ہوں کہ میں نے نبی اکرمؐ کی اقتدا میں بیت اللہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی ہے۔ یہ سنا تو تمام نمازی کسی توقف اور تامل کے بغیر اسی حالت میں کعبہ شریف کی طرف پھر گئے۔
رافع بن خدیحؓ کی روایت ہے ہم محلہ بنی اشہیل کے لوگ حالت نماز میں تھے کہ کسی نے آکر تحویل قبلہ کی خبر سنائی، ہمارے امام نے اسی حالت میں اپنا رخ پھیر لیا تمام نمازیوں نے اس کی اقتدا کی۔ (ا بن ھشا م، سبل الھدی، ضیاء النبی)