عارف علوی کی زیرصدارت جید علما کا اجلاس‘ جامعۃ الازہر کے فتوے پر اتفاق نہ ہوسکا

1500
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی مختلف مکتب فکر کے علما کرام اور گورنرز کے ساتھ وڈیو کانفرنس کی صدارت کررہے ہیں

کراچی/اسلام آباد /لاہور(اسٹا ف ر پورٹر+اے پی پی+مانیٹرنگ ڈیسک )ایوان صدر کے ساتھ چاروں صوبائی گورنر ہائوسز، آزاد کشمیر کے ایوانِ صدر اور گلگت بلتستان کے ایوانِ صدر میں موجود علما کا وڈیو لنک اجلاس ہوا۔ اجلاس میں جامعۃ الازہر کے فتوے پر اتفاقِ رائے نہیں ہوا، بلکہ 25مارچ کو کراچی میں تمام مکاتبِ فکر کے جید علما کے جاری کردہ متفقہ اعلامیے پر اتفاق کیا گیا ہے۔بعض چینلز پر غلط ٹِکر چل رہے ہیں، ان کی اصلاح کی جائے اور 25مارچ کے جاری کردہ اعلامیے کو مِن وعَن نشر کیا جائے۔دوسری جانب نجی ٹی وی کے پروگرام’’نقطہ نظر‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں جامعتہ الازہر کے فتوے پر اتفاق نہیں ہوا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے بھی کہا کہ یہی فیصلہ درست ہے۔مفتی منیب الرحمن نے دعویٰ کیا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے بھی فیصلے سے اتفاق کیا ہے کہ مساجد کھلی رہیں گی، 5وقت کی نماز اور نماز جمعہ جاری رہے گا۔اجلاس میں شریک ہونے والوں میں ڈاکٹر عبدالباری، ڈاکٹر فیصل محمود، ڈاکٹر حنیف کمال اور ڈاکٹر ذیشان بھی موجود تھے۔ 13نکات پر مشتمل ہمارا ڈیکلریشن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صدر مملکت نے ہمارے اعلامیے سے اتفاق کیا۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ماسک پہن کر بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ پوری قوم توبہ استغفار کرے۔مفتی منیب الرحمن نے رابطہ کرنے پربتایا کہ ہم لوگوں کو گھروں سے پکڑ کر نہیں لاتے تھے،ہمارا کام مساجد کھولنا، اذان دینا،اقامت پڑھنا اور نماز پڑھانااور خطبہ دینا ہے وہ ہم جاری رکھیں گے، نماز جمعہ میں دو لوگ آئیں یا پورا محلہ آئے ہم نے نماز پڑھانی ہے، ہم زبردستی لوگوں کو نہ پہلے مساجد میں لاتے تھے، نہ اب لا ئیں گے، مسجد ہر ایک کیلیے کھلی ہے اور کسی ادارے نے لوگوں کو پکڑنا ہے تو یہ اس کا کام ہے۔ حکومت سندھ نے کوئی رابطہ نہیں کیا، نماز جمعہ پر پابندی کا فیصلہ ان کا اپنا ہے، 2 روزتک مشاورت کے بعد گورنر ہاؤس میں علماے کرام نے نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا جس پر باقاعدہ گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس بھی ہوئی مگر اب پھر نیا فیصلہ آگیا ہے ۔مفتی منیب الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ صدر پاکستان کے اجلاس میں آج بھی اکثر علما کرام نے یہی کہا کہ یہاں پاکستان میں جامعہ ازہر یا سعودیہ کے فتاوی کو کوئی نہیں مانتا، ہم نے کراچی میں فتویٰ دے دیاہے اسی پر عمل درآمد ہو گا۔ادھر مفتی عبدالرزاق نقشبندی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آج (جمعرات)کو ایوانِ صدر کے ساتھ چاروں صوبائی گورنر ہاؤسز، آزاد کشمیر کے ایوانِ صدر اور گلگت بلتستا ن کے ایوانِ صدرمیں موجود علما کا وڈیو لنک اجلاس ہوا۔اجلاس میں جامعۃالازہرکے فتوے پر اتفاقِ رائے نہیں ہوا،بلکہ گزشتہ کل 25مارچ2020ء کوکراچی میں تمام مکتبِ فکر کے جید علما کے جاری کردہ متفقہ اعلامیہ پر اتفاق ہوا ہے۔ حکومت کی جانب سے نماز کی پابندی پر حوالہ مفتی منیب الرحمن اور مفتی تقی عثمانی کے مشترکہ فتوی کا حوالہ دیا جاتا رہا جب مفتی منیب الرحمن نے اس کی تردید کردی تھی، جبکہ مفتی تقی عثمانی سے موقف جاننے کے لیے متعدد بار ان کے بیٹے مفتی حسان عثمانی،پرسنل سیکرٹری رفعت صغیر سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو ہی نہیں کیا۔تنظیم المساجد کے چیئرمین مفتی عابد مبارک کا کہنا ہے کہ بہرصورت جمعہ ہوگا اور ہم مفتی منیب الرحمن اور مفتی تقی عثمانی سمیت دیگر مفتیاں عظام کے مشترکہ فتوے کی توثیق میں ملک بھر کے 160 مفتیان کرام کی توثیق بھی لے چکے ہیں۔ معلوم رہے کہ گورنر ہاؤس میں مفتیان عظام اور علما کرام کی جانب جن 14 نکات پر دستخط کیے گئے تھے ان میں5 ویں نمبر پر درج ہے کہ اگر طبی وجوہات کی بنا پر حکومت نمازیوں کی تعداد پر کوئی پابندی عائد کرے یا کسی خاص عمر کے شخص کو مسجد میں جانے سے منع کرے تو وہ معذور سمجھیں جائیں گے۔ اسی بنیاد پر حکومت سندھ نے پابندی کا فیصلہ کیا ہے جس میں تین سے زائد افراد کے کسی بھی نماز پر پابندی ہوگی اس حوالے سے مفتی تقی عثمانی نے ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا مشترکہ اعلامیہ میں جو درج تھا اس پر حکومت نے اگر عمل کیا ہے تو ٹھیک ہے مگر 3 کی تعداد کو اگر بڑھا کر10سے 12 افراد تک کی اجازت دے دی جاتی تو اچھا ہوتا۔