قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

315

اللہ تم میں سے اْن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو (جنگ کے کام میں) رکاوٹیں ڈالنے والے ہیں، جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ’’آؤ ہماری طرف‘‘ جو لڑائی میں حصہ لیتے بھی ہیں تو بس نام گنانے کو۔ جو تمہارا ساتھ دینے میں سخت بخیل ہیں خطرے کا وقت آ جائے تو اس طرح دیدے پھرا پھرا کر تمہاری طرف دیکھتے ہیں جیسے کسی مرنے والے پر غشی طاری ہو رہی ہو، مگر جب خطرہ گزر جاتا ہے تو یہی لوگ فائدوں کے حریص بن کر قینچی کی طرح چلتی ہوئی زبانیں لیے تمہارے استقبال کو آ جاتے ہیں یہ لوگ ہرگز ایمان نہیں لائے، اسی لیے اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کر دیے اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔ (سورۃ الاحزاب:18تا19)

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شدید بخار میں مبتلا ایک مریض کی عیادت کے لیے گیا۔ آپؐ نے مریض سے فرمایا تمہیں خوشخبری ہو کیونکہ اللہ ربّ العزت فرماتے ہیں کہ میں جب دنیا میں اپنی آگ (بخار کی صورت میں) کسی پر مسلط کر دیتا ہوں تو یہ آخرت والی آگ سے چھٹکارے کا سبب بن جاتا ہے۔ (مسند احمد)
سیدنا معاذ بن جبلؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اپنے غصے کو نافذ کرنے کی طاقت کے باوجود اسے پی لیا اللہ تعالیٰ روز قیامت اسے تمام مخلوقات کے سامنے بلا کر اس بات کا اختیار دے گا کہ وہ حوران جنت میں سے جو چاہے منتخب کر لے۔ (ابوداؤد، ترمذی)