سندھ میں بیشتر صنعتی ادارے لاک ڈاؤن پر عملدرآمد سے گریزاں

211

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کورونا وائرس پر سندھ حکومت نے لاک ڈائون کیا ہوا ہے لیکن بیشتر صنعتی اداروں کے مالکان نے اپنے کارخانے کھول رکھے ہیں۔ دوا ساز ادارے لاک ڈائون سے مستثنیٰ ہیں۔ اس سلسلے میں ہمدرد وقف پاکستان مکمل طور پر بند ہے۔ مارٹن ڈائو پاکستان نے کچھ مزدوروں کی چھٹی کی ہے اور کچھ کو ڈیوٹی پر بلایا ہے۔ پاک عرب ریفائنری واقع کورنگی کریک ایک دن چھوڑ کر ملازمین کو ڈیوٹی پر بلاتی ہے۔ کوکا کولا بیوریجز واقع سائٹ کھلی ہوئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ فوڈز کی صنعت سے وابستہ ہیں حالانکہ کولا کولا فیکٹری میں نہ بسکٹ بنتے ہیں، نہ ڈبل روٹی اور پاپے وغیرہ۔ کوکا کولا کمپنی کا براہ راست تعلق بیوریجز سے ہے۔ پاکستان پیپر پروڈکٹس واقع D-58 سائٹ کے مزدور رہنما محمد عظیم بلوچ نے کل قاضی سراج کو فون کرکے بتایا کہ ان کی فیکٹری کھلی ہوئی ہے اور لاک ڈائون پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں صورتحال محکمہ محنت سندھ کے اعلیٰ حکام کو بتائی تو جوائنٹ ڈائریکٹر ویسٹ ڈویژن سرفراز اعوان نے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو کارروائی کرنے کا کہا۔ پولیس تقریباً 3 بجے دوپہر آئی۔ ادارہ کی انتظامیہ نے پولیس کو کچھ دستاویز دیں جس میں کہا گیا ہے کہ وہ دوا ساز اداروں کی پیداوار کے لیے لیبل وغیرہ بناتے ہیں۔ انتظامیہ کا دعویٰ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ پاکستان پیپر پروڈکٹس کاپیاں اور ایڈہیسیو ٹیپ وغیرہ بناتے ہیں۔ اس صورتحال سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ صنعتی اداروں کے مالکان کا مزدوروں کے ساتھ رویہ کیسا ہے۔ مالکان ملازمین کو ریلیف دینے کے بجائے رقم بنانے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں۔ محکمہ محنت سندھ کے اعلیٰ حکام نے بھی نامعلوم وجوہات کی وجہ سے چپ سادھ رکھی ہے۔ اس سلسلے میں مزدور رہنمائوں نے محکمہ محنت سندھ کی سہ فریقی لیبر اسٹینڈنگ کے ارکان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لیبر قوانین پر عمل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔