ترکی کا اکیلے یورپی اور نیٹو سرحدوں کی مزید حفاظت سے انکار

432

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ ترکی نیٹو اور یورپی یونین کی سرحدوں کا اب مزید تنہا طور پر تحفظ کرنے سے قاصر ہے۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے لیے ’’یورپی یونین کی شامی مہاجرین کے معاملے میں سرد مہری اور ٹھہراؤ انسانی ضمیر پر ایک سیاہ دھبے کے مترادف ہے‘‘ کے عنوان سے لکھے گئے ایک مقالے میں مولود چاوش اولو نے کہا کہ ترکی نے ہمیشہ یورپی یونین کے انسانی حقوق اور دیگر اصولوں پر مبنی نظام کا احترام کیا ہے، تاہم یونان کے مہاجرین سے متعلق موقف اور اس پر یورپی یونین کی جانب سے مجرمانہ خاموشی سے ہمارے لیے مزید کردار ادا کرنا مشکل ہو جائے گا۔ ترک وزیر خارجہ کے مطابق یورپی اتحاد طویل عرصے سے انتہا پسندی، غیر ملکی دشمنی، اسلام مخالف کارروائیوں پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کئی بار شام کی طرح دیگر ممالک میں خانہ جنگی اور جھڑپوں سے جان بچا کر مہاجرت اختیار کرنے والوں کے لیے عالمی نظام کو ازسرنو تشکیل دیے جانے کی اپیل کر چکے ہیں، ساتھ ہی یورپی یونین کو اس قسم کی لڑائیوں اور نازک دور کی جانب دھکیلنے سے بچانے کے لیے تعاون پر آمادہ کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ ترکی نے اب تک شامی مہاجرین کی دیکھ بھال کے لیے 40 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے ہیں جبکہ صرف گزشتہ برس ہی غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 4 لاکھ 55 ہزار افراد کو ترک سیکورٹی فورسز نے روکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اگر ہم سے تعاون نہیں کرتی تو ایسے حالات میں سرحدوں کا تحفظ کرنے کا عمل مزید جاری نہیں رکھ سکتے۔ ترک وزیر خارجہ کے مطابق ترکی مسائل کے حل کے لیے یورپی یونین کے ساتھ مل بیٹھنے پر تیار ہے۔