گڈو تھرمل پاور اسٹیشن کی نجکاری صوبے سے زیادتی، عبداللطیف نظامانی

203

ٹنڈوالٰہیار (نمائندہ جسارت) 747 میگاواٹ گڈو تھرمل پاور اسٹیشن کی نجکاری صوبے کے ساتھ زیادتی اور تعصب پر مبنی ہے، سندھ کا سب سے بڑا محکمہ بجلی کا یہ قومی ادارہ فروخت کرکے مقامی محنت کشوں سے کیا حکومت انتقام لینا چاہتی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی سندھ کے دو پاور ہائوسز لاکھڑا اور کوٹری کو بند کرچکی ہے اب اس منافع بخش اور بڑے پاور ہائوس کو بھی نجکاری کی آڑ میں تباہ و برباد کرنے کی سعی کررہی ہے، حکومت کے اس غاصبانہ ، متعصبانہ اور غیر آئینی و غیر اخلاقی عمل سے محکمہ بجلی سندھ کے محنت کشوں میں عدم تحفظ اور احساس محرومی شدت سے پروان چڑھ رہا ہے جس کو کسی طور بھی ملک کے محنت کشوں میں اچھی علامت قرار نہیں دیا جاسکتا۔واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے ڈویژنل چیئرمین ٹنڈوالہٰیار خدابخش بلوچ کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری یونین قومی سطح پر پورے ملک میں یکساں محکمہ بجلی کے ڈیڑھ لاکھ کے لگھ بھگ ملازمین کی خدمات اور ان کے مسائل کے حل کے لیے شبانہ روز جدوجہد گزشتہ 70 سال سے بھی زائد عرصے سے بناء کسی رنگ و نسل ، سیاسی و لسانی اور مذہبی تفریق کے کام کررہی ہے۔ ملازمین کا مسئلہ ملک کے کسی کونے میں ہو وہ ہمیشہ مزدوروں کے لیے ہر اول دستے کا کردار کرتی چلی آرہی ہے لیکن مجھے یہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے محکمہ بجلی کے ارباب اختیار ان کا رویہ ملک کے چھوٹے صوبوں کیساتھ غیر مساوی اور تعصب پر مبنی ہے وہ سندھ کے پاور ہائوسز کی مستقل بندش اور نجکاری کے عمل کو پروان چڑھارہی ہے۔ عبداللطیف نظامانی نے کہا کہ ایک جانب ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث یکجہتی اور اتحاد کی جتنی شدید ضرورت ہے اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملک کے قومی مفاد میں فیصلے کیے جائیں لیکن ایسا لگتا ہے ارباب اختیار اور کمیشن مافیا منافع بخش قومی اداروں کو اونے پونے دام میں بیچ کر اپنا مفاد حاصل کرنے کے در پر ہیں۔ جو اس ملک و قوم اور سندھ کے محنت کشوں سے امتیازی سلوک کے مترادف ہے کیونکہ ماضی میں سندھ کے جن اداروں ذیل پاک سیمنٹ فیکٹری، ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری، ٹھٹھہ شوگر ملز، سندھ روڈ ٹرانسپورٹ، وغیرہ وغیرہ کی نجکاری کی گئی ان کے محنت کش آج بھی اپنے حق کے لیے در بدر ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں، لہذا ہم حکومت وقت کو سخت الفاظ میں متنبہ کرتے ہیں کہ وہ مفاد عامہ کے قومی اداروں کی نجکاری سے باز آجائیں ورنہ سندھ کا محنت کش اپنے حق کے لیے کسی قربانی سے بھی دریغ نہ کرتے ہوئے نہ صرف پورے سندھ میں احتجاج کرے گا بلکہ ضرورت ہوئی تو ملکی سطح پر بھی ہر قدم اٹھانے میں حق بجانب ہوگا۔