کراچی کی عظمت، نعمت اللہ

484

عبدالجمیل خان
نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے۔ نعمت اللہ خان کی خدمات کو کراچی کے عوام کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ انہوں نے جس پیرانہ سالی میں کراچی کے عوام کی خدمت کی ہے وہ ناقابل بیان اور ناقابل فراموش ہے۔ نعمت اللہ خان جب سٹی ناظم منتخب ہوئے شہر کراچی گندگی اور غلاظتوں کا ڈھیر بنا ہوا تھا۔ کوئی گلی اور محلہ ایسا نہیں تھا جہاں گٹر ابل نہ رہے ہوں۔ کچرے کے ڈھیر پارک اور سڑکوں کا کوئی نام ونشان نہیں تھا۔ ایک سال صرف کام کو سمجھنے میں لگ گیا۔ فنڈ بھی جاری نہیں ہوئے لیکن سلام ہے اس درویش صفت سٹی ناظم جس نے دن کو دن اور رات کو رات نہیں سمجھا۔ کراچی کی تعمیر وترقی کے ایک ایسے باب کا آغاز کیا کہ آج بھی لوگ حیرت کر رہے ہیں۔
کراچی کو اٹھارہ ٹائون میں تقسیم کیا گیا۔ دس کے قریب ٹاون الخدمت گروپ کے تھے باقی دیگر جماعتوں کے تھے لیکن نعمت صاحب نے کبھی بھی اپنے پرائے کی تمیز نہیں کی اور سب کو یکساں بنیاد پر وسائل تقسیم کیے۔ البتہ غریب بستیوں پر وہ زیادہ نظر کرم فرماتے تھے۔ لیاری، کورنگی، لانڈھی، ملیر، گڈاپ، کیماڑی جیسی غریب بستیوں کے لیے خصوصی پروجیکٹ بنائے گئے۔ پورے شہر میں ٹائون کی بنیاد پر اٹھارہ نئے خوبصورت ماڈل پارک تعمیر کیے گئے جس سے عام غریب لوگوں کو اپنی فیملی اور بچوں کے ساتھ صحت مند تفریح کے مواقع حاصل ہوئے۔ پانی کے بحران کے خاتمے کے لیے کے تھری کے بعد کے فور کے پروجیکٹ کا افتتاح کیا گیا اگر یہ منصوبے اپنے ٹائم فریم میں مکمل ہوجاتا تو کراچی شہر میں پانی کا بحران ختم ہوجاتا۔ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے اسٹیل مل، کے پی ٹی ودیگر اداروں کے تعاون سے تقریباً 29ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج سے شہر کراچی میں تعمیر وترقی کے ایک ایسے کام کا آغاز کیا جس سے شہر کراچی حقیقی بنیادوں پر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوا اور اس شہر کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ شہروں میں ہونے لگا۔ مین کورنگی روڈ قیوم آباد میں کے پی ٹی کے تعاون سے کے پی ٹی انٹر چینج جو تین سطح کا پل ہے اور اس تین سطحی پل سے قیوم آباد پر ٹریفک جام ہونے کی شکایات کا مکمل طور پر خاتمہ بھی ہوگیا۔ قائد آباد میں اسٹیل مل کے تعاون سے اوور ہیڈ برج تعمیر کیا گیا، باغ کورنگی سے شاہ فیصل کالونی اور شاہراہ فیصل کو کورنگی سے ملانے کے لیے ایک ارب تیس کروڑ مالیت کا تین کلو میٹر طویل اورہیڈ برج ملیر ندی کے اوپر تعمیر کیا گیا۔ اس پل کی تعمیر سے کورنگی لانڈھی کی بیس لاکھ سے زائد کی آبادی کو براہ راست فائدہ پہنچا، کورنگی لانڈھی کے صنعتی علاقوں میں کام کرنے والے ورکروں کو اس پل کی تعمیر سے بڑا فائدہ پہنچا ہے کیونکہ پورے شہر سے صنعتی ورکر کورنگی لانڈھی کی فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کے لیے آتے تھے اور ان کی اکثریت قائد آباد یا پھر قیوم آباد کا راستہ اختیار کرتے جس کی وجہ سے ان کا وقت ضیاع ہوتا اور ایندھن بھی۔ اس پل کی تعمیر سے کورنگی لانڈھی جو دیگر شہر سے کٹا ہوا تھا شہر سے منسلک ہوگیا ہے اور ملیر، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ائرپورٹ ودیگر علاقوں تک کا سفر چند منٹوں کی مسافت کا ہوگیا ہے۔ تمام اہم لنک روڈ تعمیر کیے گئے۔ کورنگی لانڈھی میں چار نئے کالج قائد اعظم کالج کورنگی ڈھائی، گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج کوسٹ گارڈ، مریم کالج بابر مارکیٹ، یونس چورنگی لانڈھی گرلز کالج تعمیر کیے گئے۔
نعمت اللہ خان نے کچی آبادیوں کو خاص اہمیت دی وہ کچی آبادیوں کو کراچی کا جھومر کہتے تھے۔ انہوں نے تباہ حال سیوریج سسٹم کی درستی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا۔ بلاشبہ مرحوم عبدالستارافغانی کے بعد نعمت اللہ خان وہ شخص تھے جنہوں نے خدمت اور دیانت کی ایک مثال قائم کی۔ اپنے پرائے سب ان کی عزت واحترام کرتے ہیں۔ انہوں نے خلق خدا کی خدمت کو اپنا شعار بنایا۔ لیبر اور خواتین کے مسائل بھی ان کے دور میں حل کیے گئے۔ نعمت اللہ خان کے دور میں تعمیر کیے گئے کھیل کے گرائونڈ اور پارکوں پر قبضہ کیا گیا اور متحدہ نے یہاں اپنے دفاتر قائم کیے تو نعمت اللہ خان ہی تھے جنہوں نے سرکاری اراضی اور کھیل کے گرائونڈ، پارکوں پر ہونے والے قبضوں پر سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی۔ نعمت اللہ خان نے طویل عمر پائی وہ خدمت اور عظمت کا مینارہ تھے۔ تھر میں انہوں نے ہندو کمیونٹی کی جو خدمت کی ہے وہاں کا ایک ایک فرد انہیں خراج تحسین اور خراج عقیدت پیش کر رہا ہے۔ نعمت اللہ خان نے روز اول سے جدوجہد کا راستہ اختیار کیا وہ اگر انتہائی شفیق مہربان شخصیت کے مالک تھے تو وہ اتنے ہی سخت اور جلالی بھی تھے۔ غیر قانونی اور غلط طریقے سے کام کے مخالف تھے۔ طبیعت ناساز ہونے کے باوجود وہ رات دیر تک کام کرتے اکثر ان کی ٹانگوں میں سوجن بھی آجاتی لیکن کبھی بھی انہوں نے اپنی صحت کی پروا نہیں کی۔
کالجز میں داخلہ پالیسی میں انقلابی تبدیلی لائے اور میرٹ کو ترجیح دی گئی۔ ان کی نماز جنازہ میں کراچی کے ہر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین اور کارکنان کی شرکت ان کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نعمت اللہ خان کو دین اسلام اور پاکستان سے بڑی محبت تھی ان کا خواب تھا کہ پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہو اور مدینے والا نظام حقیقی معنوں یہاں نافذ العمل ہو۔ ان شاء اللہ نعمت اللہ خان کا یہ خواب جلد شرمندہ تعبیر ہوگا اور پاکستان میں مدینے والا نظام بھی عملی طور پر نافذ ہوگا۔