زائرین کی دیکھ بھال کیلیے کسی نے تعاو ن نہیں کیا،وزیر اعلیٰ بلوچستان

421

کو ئٹہ(نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ کورونا ،زائرین کی دیکھ بھال کیلیے کسی نے تعاو ن نہیں کیا،متاثرین کو رہائشی سہولت کے لیے 900کنٹینر روانہ ہوگئے،تفتان میں انتظامات آسان نہیں،آگاہی مہم ،سرحدات کی نگرانی، مزدور وں کے لیے امدادی پیکج فراہم کرینگے۔ یہ بات انہوں نے کورونا وائرس کی روک تھام، علاج معالجے کے جائزے کیلیے بلائے گئے اجلاس میں کیا۔اجلاس میں ماہرین طب کی مشاورت سے قرنطینہ اور آئسولیشن کے امور کے حوالے سے اقدامات ،عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے علما ، سیاسی رہنما تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور دیگر سرکاری حکام اپنے اپنے علاقوں میں آگاہی مہم چلائیں گے، کور کمیٹی کے تحت بھی کنٹرول روم کا میکنزم اور میڈیا سینٹر قائم کیا جائے گا ،جہاں ماہرین طب کورونا وائرس کے اقدامات کے حوالے سے حکومت کا بیانیہ روزانہ کی بنیاد پر پیش کرکے پروپیگنڈے کو روکیں گے ۔ اجلاس میںزائرین کو قرنطینہ میں علیحدہ علیحدہ رہائش کی سہولت ، محنت کشوں کے لیے امدادی پیکج کے لیے سفارشات فراہم کرنے ،چمن میں قائم قرنطینہ میں تمام ضروری پروٹوکول کو یقینی بنانے اور زیادہ سے زیادہ غسلخانوں کی تعمیر کی ہدایت۔ ایران اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں قرنطینہ کے قیام، ٹیسٹنگ کی سہولت کی فراہمی اور حفاظتی کٹس سمیت دیگر ضروری سہولتوں کے لیے وفاقی حکومت کو مراسلہ ارسال کیا جائے گا، چیف سیکرٹری بلوچستان نے تبایا کہ این ڈی ایم اے نے رہائش اور غسلخانوں کی سہولت سے آراستہ 900کنٹینر روانہ کیے ہیں جن میں سے 600کنٹینر تفتان اور 300کوئٹہ کے لیے ہیں۔وزیراعلی نے ہدایت کی بین الاقوامی اور بین الصوبائی سرحدوں پر آمدورفت کی کڑی نگرانی کی جائے ، تفتان جیسے دوردراز اور پسماندہ علاقے میں اقدامات کرنا آسان کام نہیں ، جو لوگ تفتان کا صحیح نام ادا نہیں کرسکتے وہ بھی سہولیات پر تبصرے کررہے ہیں،20 دن تک کسی بھی صوبے نے اپنے زائرین کے بارے میں نہیں پوچھا اور نہ ہی انہیں ٹرانسپورٹ اوردیگر سہولیات میں تعاون کیا۔ یہ حکومت بلوچستان کی کوششوں سے ہی ممکن ہوسکا کہ تفتان سے آنے والے تمام زائرین کا ڈیٹا دستیاب ہے جس کے مطابق دیگر صوبے ان کی مکمل دیکھ بھال کرسکتے ہیں۔