کراچی میں را کابڑا نیٹ ورک پکڑا گیا، ایم کیو ایم لندن چلا رہی تھی

334

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے را کے دہشت گرد ونگ کے سربراہ شاہد عرف متحدہ کو 2 ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔ یہ بات ایڈیشنل آئی جی غلام نبی
میمن نے جمعرات کو کراچی پولیس آفس میں پریس کانفرنس کے دوران بتائی انہوں نے کہا کہ پولیس نے انٹیلی جنس ایجنسی کی مدد سے را کے دہشت گرد ونگ کے سربراہ شاہد عرف متحدہ کو 2 ساتھیوں ماجد اور عادل انصاری کو گرفتار کر کے بھاری تعداد میں اسلحہ وگولہ بارود برآمد کر لیا۔انہوں نے بتایا کہ ملزمان کا گروہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے نیٹ ورک سے منسلک تھا، ملزم کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے تھا، ملزم را کا دہشت گرد نیٹ کراچی میں چلا رہا تھا۔ ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ ملزم کوحوالہ ہنڈی کے ذریعے رقم بھارت سے ملتی تھی، ان کرپٹڈ ای میل کے ذریعے ملزم کو رقم کس کو پہنچانی ہے بتایا جاتا تھا، یہ لوگ دہشت گردوں کو بھی رقم فراہم کرتے تھے۔ غلام نبی میمن نے بتایا کہ یہ لوگ یہاں کی انٹیلی جنس معلومات بھارت میں محمود صدیقی کو دیتے تھے، یہ لوگ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر کام کرنے والوں کی معلومات بھی بھارت پہنچاتے تھے۔ ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ ان لوگوں نے جو فنڈنگ کی وہ دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہے، عمران فاروق کیس میں ان لوگوں نے خالد شمیم کو فنڈنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ 2009ء میں محرم میں دھماکا ہوا تھا اس گروپ نے اس کی فنڈنگ کی تھی جبکہ کراچی میں سیریز بم چلے تھے اس گروپ کی فنڈنگ بھی انہوں نے کی تھی۔ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ را کے کراچی چیپٹر دہشت گردی ونگ کو کافی عرصے سے مانیٹر کر رہے تھے، یہ گروپ دہشت گردی کے لیے اسلحہ بھی فراہم کرتا تھا اور کارروائی مکمل ہونے پر اسلحہ واپس لے لیا کر تا تھا۔انہوں نے کہا کہ بڑی گرفتاری ہے حکومت سے جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کریں گے، اس کیس میں ٹیرر فنانسنگ بھی شامل ہے چاہیں گے کیس آگے چلے۔ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ شاہد عرف متحدہ اور 2ساتھیوں کو مختلف علاقوں گلشن ، کورنگی اور ڈسٹرک سینٹرل سے گرفتار کیاگیا، ملزمان کی نشاندہی پر ڈسٹرکٹ سینٹرل سے بھاری تعداد میں اسلحہ گولہ بارود برآمد کیاگیا۔انہوں نے بتایا کہ تینوں ملزمان سرکاری ملازمین تھے، ایک کا تعلق واٹر اینڈ سیوریج سے تھا گریڈ 17 کا ملازم تھا، دوسرے ملزم کا تعلق کے ایم سی اور تیسرا ماجد کراچی یونیورسٹی میں گریڈ 17کا ملا زم اور انتہائی تعلیم یافتہ تھا۔ دہشت گرد اپنا گرو پ گمنام سپاہی کے نام سے چلا رہے تھے ، غلام نبی میمن کے مطابق ملزمان کے دیگر ساتھی بھی ہیں جو سلیپر سیلزکی صورت میں ہیں، یہ پڑھے لکھے اور را سے تربیت حاصل کر چکے ہیں، اسلحہ چلانے کے ماہر ہیں۔ ملزمان شاہد عرف متحدہ نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے خفیہ دہشت گردی کی کارروائیوں کی تربیت بھارت کے شہر اتر پر دیش کے شہر نو ڈیا سے حاصل کی ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے کراچی نیٹ ورک کا سر براہ ہے اور اے پی ایم ایس او کے سابق چیئر مین محمود صدیقی جو کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے پے رول پر ہے سے رابطے میں تھا جبکہ ایم کیو ایم لندن گروپ کے دہشت گرد صفدر باقری سے کینیڈا میںبھی رابطے میں تھا ، ملزمان کے تمام دستاویزی ثبوت بھی موجو ہیں ، ملزمان سے کلاشنکوف ، گرنیڈ ، مارٹر لانچر اور مارٹر گولے ، راکٹ لانچر ، گولے، گرنیڈ ، فیوز ، الیکٹرونک ڈیٹو نیٹر اور امیونیشن بھاری تعداد میں برآمد ہوا، ایڈیشنل آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ اس گروپ کے ٹاسک میں شامل تھا کراچی میں امن نہ ہو، اس گروپ کا زیادہ کام ٹیرر فنانسنگ،ٹاسک دینا، انفارمیشن آگے پہنچانا تھا۔ چونکہ یہ دہشت گرد گروپ کراچی میں دہشت گردی اور انٹر نیشنل ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے لہٰذا حکومت کو ان کی جے آئی ٹی کی تشکیل کی سفارش کی جارہی ہے اور ایس آئی یو پولیس پارٹی کے لیے نقد انعام کی بھی سفارش کی جائے گی ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بر وقت کاروائی کے نتیجے میں کراچی شہر ایک بڑی تباہی سے بچ گیا ۔