کورونا سے دنیا بھر میں ڈھائی کروڑملازمتیں ختم ہونے کا خطرہ

298

جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں ہزاروں تجارتی ادارے سخت مالی دباؤ میں آگئے ہیں، جب کہ بعض حکومتوں نے لوگوں کی ملازمتوں کو بچانے کے لیے اقدامات پر غور بھی شروع کردیا ہے، کیوں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔ اقو ام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے اثرات کم رہے تو عالمی سطح پر بے روزگار افراد میں میں 53 لاکھ افراد کا اضافہ ہوگا، لیکن اگر وبا کی شدت زیادہ رہی تو 2 کروڑ 43لاکھ افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔ ادارے کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر اس وبا سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوئی مربوط پالیسی اپنائی گئی، جیسا کہ 2008ء اور 2009 ء کے عالمی مالیاتی بحران کے دوران ہوا تھا، تو عالمی بیروزگاری پر اس کے اثرات واضح طور پر کم ہوں گے۔ خیال رہے کہ اس عالمی مالیاتی بحران کے وقت 2 کروڑ 20لاکھ افراد کو ملازمتوں سے محروم ہونا پڑا تھا۔ کورونا کی وبا سے بہت سارے تجارتی ادارے سخت مالی دباؤ میں آگئے ہیں، جب کہ بعض حکومتوں نے لوگوں کی ملازمتوں کو بچانے کے لیے تدارکی اقتصادی اقدامات پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔ آئی ایل اوکے ڈائریکٹر جنرل گائی رائیڈر کا کہنا ہے کہ کورونا وبا اب صرف عالمی صحت بحران نہیں رہا، بلکہ یہ ایک بہت بڑا لیبر مارکیٹ اور اقتصادی بحران بن چکا ہے، اور عوام پر اس کے نہایت گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب سال 2020 ء کے اواخر تک 88 لاکھ سے ساڑھے 3کروڑ کے درمیان افراد ورکنگ پوورٹی کے زمرے میں پہنچ سکتے ہیں۔ روزگار میں کمی کا مطلب یہ بھی ہے کہ ملازمین کی آمدنی میں کمی ہوجائے گی۔ اقو ام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2020ء کے اواخر تک یہ رقم 860 ارب ڈالر سے 34 کھرب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ دوسری جانب ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس نے سفر اور سیاحت کے شعبوں میں کام کرنے والے لاکھوں افراد کی ملازمتیں خطرے میں ڈال دی ہیں۔