بھارت،گوگوئی کی حلف برداری اپوزیشن کا واک آئوٹ

166

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سینیٹ میں حلف بردار ی کے موقع پر ایوان ’شر م کرو ‘کے نعروں سے گونج اٹھا۔ خبررساں اداروں کے مطابق پارلیمان کے ایوان بالامیں نئے رکن کا استقبال تالیوں کے بجائے مخالف نعروں سے کیا گیا۔ اس موقع پر اپوزیشن کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ بابری مسجد کیس میں مسلمانوںکے خلاف فیصلہ سنانے والے رنجن گوگوئی نے حلف اٹھانے کے بعد ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی تعمیر میں مقننہ اور عدلیہ کو ساتھ ملا کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتی ایوان بالا راجیا سبھا میں 245 ارکان ہوتے ہیں۔ ان میں سے 12 کو بھارتی صدر نامزد کرتے ہیں لیکن اس کے پیچھے بھی حکمراں جماعت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں صرف نامور شخصیات ہی کا نام پیش کیا جاتا ہے، تاہم چیف جسٹس کو عہدے سے سبکدوشی کے صرف 4ماہ بعد ہی نامزد کیے جانے پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ عدلیہ اور سول سوسائٹی میں بھی کھلبلی مچ گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس کی سب سے وجہ یہی ہے کہ گوگوئی نے چیف جسٹس کے عہدے پر رہتے ہوئے بابری مسجد ، فرانسیسی رافیل طیارہ کیس اور شہریوں کو رجسٹرڈ کرنے جیسے معاملات میں حکومتی منشا کے مطابق فیصلے سنائے۔ ان فیصلوں سے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو زبردست سیاسی فوائد حاصل ہوئے اور اسی کے انعام کے طور پر انہیں راجیا سبھا کی رکنیت دی گئی ہے۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی نے گوگوئی کی نامزدگی کو آئین کے بنیادی ڈھانچے پرسنگین حملہ قرا ردیا۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس کورین جوزف کا کہنا تھا کہ گوگوئی کا راجیا سبھا کی رکنیت قبول کرنے سے عدلیہ کی آزادی پر سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا ہے۔