مقبوضہ کشمیر میں کورونا کے پھیلائو پر تشویش، بھارت معلومات فراہم کرے ، پاکستان

392

 

اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان نے بھارتی حکومت سے مقبوضہ جموں و کشمیر سے کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے پر تفصیلات فراہم کرنے اور وہاں لگائی گئی رکاوٹیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ہفتہ وار بریفنگ کے دوران وزارت خارجہ کی ترجمان ڈاکٹر عائشہ فاروقی نے کہاکہ
پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کے پھیلا ئوپر شدید تشویش ہے ، بھارت پر زور دیتے ہیں کہ کورونا پھیلائو کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ختم کرے اور ضروری سپلائی یقینی بنائے۔ پابندیوں کو ختم کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ کیسز کی تعداد معلوم ہوسکے اور انہیں ضروری اجناس، دوائوں کی فراہمی جاری رہ سکے۔ترجمان نے جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیری عوام پر غیر انسانی سلوک کی مذمت کی۔انہوں نے بھارتی حکومت کے جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرار دادوں کے منافی ہے۔کورونا وائرس سے احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے دفتر خارجہ نے 18 مارچ سے 3 اپریل تک کے لیے واک ان قونصلر سروسز سوائے پاور آف اٹارنی کی تصدیق کے، معطل کردیں جبکہ اس عرصے کے دوران دستاویزات کی تصدیق کوریئر کمپنیوں کے ذریعے جاری رہیں گی۔عائشہ فاروقی نے بتایا کہ ان کی وزارت نے بحران سے نمٹنے کے لیے کرائسز مینیجمنٹ یونٹ قائم کیا ہے جس کی نگرانی خصوصی سیکریٹری (انتظامیہ)کریں گے جو پاکستان اور بیرون ملک ہمارے سفیروں کے ذریعے دنیا بھر میں پھیلی پاکستانی برادری سے رابطے میں رہے گی۔انہوں نے بتایا کہ کرائسز مینیجمنٹ یونٹ کا ہاٹ لائن نمبر ہماری ویب سائٹ پر جاری کرد یا جائے گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتخانے اور قونصل خانوں نے 24 گھنٹے بحال رہنے والی ہاٹ لائن بنائی ہے اور اوورسیز برادری کو ان کے ممالک میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے فوکل پرسنز نامزد کردیے ہیں جس کی تمام تفصیلات وزارت کی ویب سائٹ پر آج جاری کردی جائیں گی۔انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو غیر ضروری سفر نہ کرنے کی تجویز دی اور اپنی حفاظت کے تحت سماجی دوری اپنانے کو کہا۔ شہریوں کی بہتری کیلیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں اور تمام شہریوں سے کہا ہے کہ حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنائیں جبکہ میڈیا کا اس حوالے سے اہم کردار ہے۔عائشہ فاروقی نے کہا کہ صدرِ مملکت نے چین کا دورہ کیا اور ان کے دور چین کے دوران دو اہم معاہدوں پر دستخط کئے گئے، دونوں ملکوں کی قیادت نے باہمی تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔