واٹر ری سائیکلنگ اینڈمینجمنٹ پالیسی ڈرافٹ والیم 2جاری

233

لاہور (نمائندہ جسارت) پاکستان نیشنل واٹر کمیشن نے واٹر ری سائیکلنگ اینڈمینجمنٹ پالیسی ڈرافٹ والیم 2جاری کردیا گیا ہے۔یہ کثیرالمقاصد واٹرمینجمنٹ پالیسی ہے جس میںوطن عزیز کو درپیش آبی مسائل کا حل پیش کیا گیاہے۔زیر زمین پانی کا ری چارجنگ پراسس بڑھانے،پانی کی ہر سطح پر حفاظت،آلودہ و زہریلا پانی سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا،گلوبل وارمنگ کے واٹر سیکٹر پر اثرات،زرعی شعبے میں پانی کی فراوانی،ہر پاکستانی کوصاف وشفاف پانی کی ترسیل اور آبی جارحیت کے خاتمے کا مکمل میکنزم موجودہے۔اگرچہ ملک میں10 برس کے لیے ری سائیکلنگ واٹرسسٹم رائج کردیا جائے توآئندہ50برس کے لییپینے کا پانی میسر ہوسکتا ہے جس کے لیے واٹر فلٹریشن کی ضرورت بھی نہیں رہے گی یہ پانی قدرتی منرل واٹر ہوگا۔اس کے لیے واٹر ری سائیکلنگ سسٹم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جا ئے۔جس کی تفصیل اس واٹر مینجمنٹ پالیسی میں دی گئی ہے۔ گزشتہ سال بھی ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں اعلیٰ حکام ،پالیسی میکرزاور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیاکو پیش کی گئی تھی ۔حکومت نے اس پر کس حد تک عملدرآمد کیاجائزہ رپورٹ بھی والیم 2 میں شامل ہے۔پاکستان نیشنل واٹر کمیشن کے چیئرمین محمدیوسف سرور فریدی نے کہا کہ جس پر عملدرآمد سے ملک بے پناہ معاشی واقتصادی ترقی و خوشحالی،برآمدات میں اضافہ،توانائی میں اضافہ، GDP میں مزید 5%تک اضافہ کیا جاسکتا ہے۔آ بی آلودگی اور پانی کی قلت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوجائے گا۔حکومت کے واٹر فلٹریشن پرسالانہ ا ربو ں روپے کی بچت ہوگئی۔بورنگ لیول کم ہوجائے گاصرف 15-20 فٹ نیچے پانی دستیاب ہوگا جس سے بورنگ کی مد میں خرچ کم ہوجائے گا۔اس وقت پینے کے صاف پانی کی آڑ میں مارکیٹ میں غیر معیاری پانی کی خریدوفروخت کا نظام خطرناک ڈگر پر چل نکالا ہے۔