کورونا سے پاکستان میں 2 ہلاک ،سندھ میں سڑکیں سنسان ،بازار ویران

185

پشاور/کراچی /کوئٹہ/لاہور/بیجنگ/روم / واشنگٹن(خبرایجنسیاں+نمائندگان جسارت) کورونا وائرس سے پاکستان میں2 افراد ہلاک ہوگئے۔ دونوں واقعات خیبرپختونخوا میں پیش آئے جن کی صوبائی حکومت نے تصدیق کردی ہے۔وزیر صحت خیبر پختونخوا تیمور خان جھگڑا نے بتایا کہ پہلی ہلاکت مردان اور دوسری پشاور میں ہوئی جس پر افسوس ہے۔ ڈی جی صحت خیبر پختونخوا طاہر ندیم اور مردان میڈیکل کمپلیکس کے ایم ایس ڈاکٹر جاوید اقبال نے کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کی وفات سے متعلق کہا کہ
مریض کا تعلق منگاہ سے تھا جس کی عمر 50 سال ہے اور وہ ایک ہفتہ قبل سعودی عرب سے مردان آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مریض کے ٹیسٹ کے لیے نمونے گزشتہ روز لیے گئے تھے جبکہ نتیجہ بدھ کو موصول ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ مریض کی حالت تشویشناک تھی اور اسے مردان میڈیکل کمپلیکس میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔علاوہ ازیں پشاور لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق ہنگو کا رہائشی 36 سالہ عبد الفتح کو گزشتہ رات تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا جہاں مریض کی کورونا وائرس کی رپورٹ مثبت آئی تھی۔ ترجمان نے بتایا کہ جاں بحق شہری عبدالفتح چند روز قبل دبئی سے وطن واپس آیا تھا۔ بدھ ہی کے روز گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے متاثر 90سالہ مریض کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئی تھیں تاہم وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اب تک کورونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ علاوہ ازیں پاکستان میں آج کورونا وائرس کے مزید 67 کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 304 ہو گئی ہے ۔بدھ کو سندھ میں 36، گلگت بلتستان میں 10، پنجاب اور بلوچستان میں 7، 7 جبکہ اسلام آباد اور خیبرپختونخوا میں 3، 3 اور آزاد کشمیر میں ایک کورونا وائرس کے کیس کی تصدیق ہوئی۔ ادھر سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد کراچی سمیت صوبے بھر میں سڑکیں سنسان اور بازار ویران ہوگئے،کراچی میں 85فیصد سے زائد کاروباری مراکز بند رہے البتہ جوڑیا بازار میں اجناس کی ترسیل جاری رہی۔ شہر میں لاک ڈان سے غریب طبقہ اور روزمرہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور سڑکوں پر پریشان دکھائی دیے۔ سڑکوں پر ٹریفک بھی بہت کم دکھائی دی اورپبلک ٹرانسپورٹ بھی کم رہیں،پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے سبب رکشہ ڈرائیوروں نے مسافروں سے من مانے کرایے وصول کیے۔سرکاری ادارے جمعرات کوبندہونے کے اعلان کے بعد بے شمار سرکاری ملازمین بدھ کو ہی اندرون سندھ اپنے اپنے گائوں اور شہروں کو چلے گئے۔ صدر، ایم اے جناح روڈ،لائٹ ہائوس، طارق روڈ،لیاقت آباد،حیدری،عبداللہ ہارون روڈ، زیب النساء اسٹریٹ، لیاقت آباد صرافہ مارکیٹ، بہادر آباد، گولیمار سینیٹری مارکیٹ،پاک کالونی ماربل مارکیٹ، پلازہ آٹوپارٹس مارکیٹ،بولٹن مارکیٹ، ڈینسو ہال سمیت شہر بھر کی تمام مارکیٹس،شاپنگ سینٹرزبندرہے البتہ لانڈھی، کورنگی، سائٹ،سائٹ سپرہائی وے، فیڈرل بی ایریا،نارتھ کراچی صنعتی علاقوں میں میں فیکٹری مالکان نے اپنی فیکٹریاں بند نہیں کیں جبکہ اندرون سندھ بھی صنعتی علاقوں میں پیداواری عمل جاری رہا۔شہر بھی کی تمام اجناس مارکیٹس بند رہیں جبکہ سبزی منڈی سے بھی سبزیوں اور پھلوں کی سپلائی متاثر رہی۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ اس پریشانی کے وقت میں عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، کاروباری مراکز بند ہونے سے لوگ بے روزگار ہورہے ہیں۔علاوہ ازیں حکومتی احکامات کی خلاف ورزی پر کراچی پولیس نے 38 افراد کو گرفتار کرکے26مقدمات درج کرلیے۔ گرفتار شدگان مہنگے داموں سینی ٹائزر اور فیس ماسک فروخت کرنے ، اسکول کھولنے، ماسک ذخیرہ کرنے اور پابندی کے باوجود تقربیات منعقد کرنے میں ملوث تھے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے وبائی امراض ایکٹ کے تحت پابندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ، جس میں کہاگیا ہے کہ حکومتی اقدامات کی خلاف ورزی پر فوری سزا ہوگی جبکہ ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو غیر معمولی اختیارات تفویض کیے گئے ہیں جب کہ محکمہ صحت سندھ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تدارک کے لیے تمام اسپتالوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ہیلتھ ایڈوائزری جاری کردی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے ہونے والے ٹاسک فورس اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے پیش نظر اسپتالوں کے لیے احکامات جاری کیے گئے۔ ہیلتھ ایڈوائزری کے مطابق اگلے احکامات تک تمام اسپتالوں کی او پی ڈیز میں تمام سرگرمیاں اور الیکٹوو سرجریز نہیں ہوں گی، صرف ایمرجنسی سرجریاں کی جائیں گی، اسپتال کے احاطے میں ہر مریض کے ساتھ صرف ایک شخص کو داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ اسپتال انتظامیہ دن میں 3بار اسپتال صاف کرنے کی پابند ہوگی۔ادھر بلوچستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 23 ہوگئی ۔جس کے بعد بلوچستان میں بھی لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا گیا۔15روزکے لیے بڑے تجارتی مراکز اور شاپنگ سینٹرز بند کرنے کے علاوہ دوسرے صوبوں سے آنے اور جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ اور بسوں پر پاپندی عاید کردی گئی۔اانٹر ڈسٹرکٹ اور انٹر سٹی بس سروس بھی 2دن بعد بند کردی جائے گی ۔چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن (ر ) فضیل اصغر کی زیرصدارت کورونا وائرس سے متعلق اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری نے کہا کہ سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے، کوئٹہ اور تفتان میں جدید قرنطینہ سینٹرز قائم کیے جائیں گے،چیف سیکرٹری بلوچستان کا کہنا تھا کہ مستقل بنیادوں پر کورونا وائرس سے بچاو کے لیے اقدامات کریں گے، وزیراعلی کی ہدایت پر 1 ارب روپے سے کروناوائرس فنڈ قائم کر دیا گیا ہے، فنڈ میں سرکاری افسران، ملازمین کی تنخواہ سے فنڈز دیں گے۔فنڈ میں صوبائی وزرا بھی حصہ دیں گے۔دوسری جانب کورونا وائرس نے اب تک 170 ممالک میں پنجے گاڑ دیے ہیں۔دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 8ہزار 889ہوگئی ہیں جب کہ 2لاکھ 15ہزار4افراد متاثر ہیں۔متعدد ممالک نے ہنگامی حالت اور لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔ بدھ کو سب سے زیادہ ہلاکت اٹلی میں ہوئی جہاں 475 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ چین میں صورتحال معمول پر آگئی ہے۔ووہان سے پھیلنے والے مہلک وائرس پر چین نے کنٹرول کرلیا ہے اور اب متاثرہ صوبے ہوبئی میں مریضوں کی تعداد میں واضح کمی آگئی ہے۔ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا میں جولائی تک کورونا وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے بہترین انتظامات کیے اور عوام نے ہدایات پر مکمل عمل کیا تو جولائی یا زیادہ سے زیادہ اگست تک اس وائرس پر قابو پالیں گے جس کے لیے ایک مقام پر 10 سے زیادہ افراد کے ایک ساتھ جمع ہونے پر پابندی لگانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے مہلک وائرس کے ملکی معیشت پر اثر انداز ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے امریکا میں کساد بازاری کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے جس سے نبرد آزما ہونے کے لیے فوری اور سخت اقدامات اْٹھانے ہوں گے۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مالی مشکلات سے نبرد آزما شہریوں کو ان کے گھروں پر براہ راست امدادی چیک بھیجنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔