وفاقی حکومت ٹوئٹر سے باہر نکل کر کام کرتی تو حالات خراب نہ ہوتے، مرتضیٰ وہاب

480
کراچی: ترجمان سندھ حکومت ومشیر قانون مرتضیٰ وہاب پریس کانفرنس کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ٹوئٹر اور سوشل میڈیا سے باہر نکلے اور اپنی ذمے داری نبھائے اگر وفاق ٹوئٹر سے باہر نکل کر کچھ کام کررہا ہوتا تو حالات اتنے خراب نہ ہوتے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ سکھر میں موجود زائرین میں سے 50 فیصد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد صوبے میں مجموعی تعداد 181 ہوگئی ہے، جن لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ان ۔مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ سکھر کے علاوہ سندھ میں 38 مریض ہیں، ان میں سے 2 صحت یاب ہونے کے بعد گھروں کو چلے گئے ہیں اور 36 مریض کو مختلف ا?ئسولیشن وارڈ میں شفٹ کردیا گیا ہے۔ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ وزیراعظم نے کل اپنے خطاب میں بتایا کہ سندھ حکومت سارا کام وفاق کے کہنے پر کررہی ہے، وفاق کی ترجیح کے بارے میں کئی روز سے بات کررہے ہیں، اب سب نے دیکھ لیا قوم سے خطاب میں وزیراعظم کی ترجیح کیا ہے، پی ٹی آئی کے ایک دوست نے الزام لگانے کی کوشش کی کہ سندھ کو بڑی تعداد میں ٹیسٹنگ کٹس دیں، ہاتھ جوڑ کر گزارش کرتا ہوں سیاست کے لیے زندگی پڑی ہے، ابھی اس معاملے کو ذمے داری کے ساتھ متحد ہوکر فیس کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ سندھ میں اب تک کل 844 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے آغا خان، ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس اور انڈس اسپتال میں ٹیسٹ کیے جارہے ہیں، اس کے علاوہ سرکاری سطح پر کہیں پر بھی ٹیسٹ نہیں کیے جارہے ، آغا خان میں سرکاری سطح پر 506، اوجھا میں 61 اور انڈس میں 277 ٹیسٹ ہوئے ہیں، اس طرح مجموعی تعداد 844 بنتی ہے۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ابھی تک وفاق سے کل 200 کٹس موصول ہوئی ہیں جس کے بعد سندھ حکومت نے معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے رضاکارانہ طور پر 10 ہزار کٹس امپورٹ کیں، ہمارے پاس 10 ہزار افراد کو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ان کا کہنا تھاکہ وفاق نے ایسا رد عمل نہیں دیا جیسا ہونا چاہیے تھا، کل بھی توقع تھی کہ وزیراعظم اہم اعلانات کریں گے لیکن ان کا خطاب معنی خیز نہیں تھا، وزیراعظم سے گزارش کرتے ہیں معاملے کو سنجیدہ لیں، ہم سب کو پتا ہے وائرس کیا ہے اور کیسے پھیلتا ہے، اب وقت ہے کام کریں کہ معاملے سے کیسے نمٹیں۔ٹرین سروس معطل کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم ٹرین سروس روکنے کی بات کررہے ہیں، اسٹیشن اور ٹرین کے ڈبوں میں ہزاروں لوگ بیٹھے ہوں گے تو کیسے احتیاط ہوگی۔