سانحہ بلدیہ فیکٹری :سیکرٹری ای اوبی آئی طلب۔سیسی نے ماہانہ رقم بڑھادی

181

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سانحہ بلدیہ فیکٹری کے لواحقین کو معاوضہ نہ دینے اور متاثرین کو اعلان کے باوجود 56 کروڑ روپے کی اضافی رقم نہ ملنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سیکرٹری ای او بی آئی کے پیش نہ ہونے پر عدالت برہم ہوگئی۔ فیکٹری میں کوئی ہنگامی راستہ موجود نہیں تھا کوئی ادارہ چیک کرنے والا نہیں تھا۔ سندھ حکومت نے غفلت کے باوجود صرف 3 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا ۔ غیر سرکاری تنظیم پائلر اور حکومت نے حقائق اور اہم معاہدہ چھپایا۔ صوبائی وزیر ناصر شاہ کے اعلان کے باوجود اضافی 56 کروڑ روپے ادا نہیں کیے گئے۔ صوبائی وزیر ناصر شاہ نے یکم مئی 2018ء کو 56 کروڑ روپے مزید ادائیگی کا اعلان کیا تھا۔ معاوضے کی رقم متاثرین کو یکمشت ادا کی جائے۔2015ء میں جرمن کمپنی نے سیسی کو 60 کروڑ سے زاید رقم دی تھی، معاوضے کی رقم قسطوں میں نہیں ایک ساتھ دینے کا حکم دیا جائے۔اس دوران 40 متاثرین بھی انتقال کرچکے ہیں۔ سیسی کے وکیل نے موقف دیا کہ گزشتہ دنوں سیسی بورڈ کا اجلاس ہوا ہے۔ بورڈ کے اجلاس میں متاثرین کے اہل خانہ کو پیسے بڑھانے کی سفارش کی گئی۔ عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ لواحقین کو ملنے والی پنشن بند کر دی گئی ہے اور جن کو پنشن مل رہی ہے وہ نامناسب ہے۔ وکیل سیسی نے کہا کہ ہم آئی ایل او کنونشن اور قوانین کے مطابق متاثرین کو رقم دے رہے ہیں۔ کنونشن کے تمام نکات پر عمل درآمد ہورہا ہے۔ عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ آئی ایل او کنونشن کے آرٹیکل 15 اور 18 کے تحت لواحقین کو معاوضے کی رقم یکمشت بھی ادا کی جاسکتی ہے۔ ہائی کورٹ کو اختیار ہے کہ وہ معاوضے کی رقم جیسے چاہے لواحقین میں تقسیم کرے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پرسیکرٹری ای او بی ائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 16 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری ای او بی آئی سے آئندہ سماعت پر لواحقین کو ملنے والی پنشن کی تفصیلات طلب کر لیں۔واضح رہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کو جرمن کمپنی سے ملنے والی امداد کی یکمشت ادائیگی کے لیے جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کی دائر کردہ درخواست پر ضمنی فوائد ملنا شروع ہوگئے ، سوشل سیکورٹی نے ماہانہ پنشن ایک ہزار سے بڑھاکر 3ہزار روپے سے زاید کردی۔