راؤ انوار کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست نمٹادی گئی

159

اسلام آباد (اے پی پی) عدالت عظمیٰ نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ماورائے عدالت 444 قتل کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی ہے۔ بدھ کو جسٹس مشیر عالم کی سر برا ہی میں 3 رکنی بینچ نے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزرا کے وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ پہلے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ کیا کوئی درخواست گزار ماورائے عدالت قتل کا براہ راست متاثرہ ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ نقیب اللہ محسود کے والد بھی درخواست گزار ہیں، نقیب اللہ کے قتل پر عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی بنائی۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ راؤ انوار گرفتار ہوئے، ٹرائل چل رہا ہے، عدالت اب مزید کیا کرے؟ راؤ انوار پر 444 ماورائے عدالت قتل کا کیا ثبوت ہے؟ کیا درخواست گزاروں کو قتل ہونے والوں کے نام پتا ہیں؟۔ وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ تمام ریکارڈ سندھ پولیس کے پاس ہے، 444 قتل کی بات سندھ پولیس کی رپورٹ میں لکھی ہے۔ نقیب اللہ کے والد کے انتقال کے بعد ان کے ورثا پیروی کر رہے ہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ مبینہ طور پر قتل ہونے والوں کے نام تک آپ کو معلوم نہیں، مرنے والوں کا اتنا درد ہے تو نام بھی پتا ہونا چاہییں،سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا؟ عوامی مفاد کا کیس تب ہوتا ہے جب متاثرہ افراد خود سامنے آتے ہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ کو احتیاط سے کام لینا چاہیے اس کی آبزرویشنز سے فوجداری کیس پر بہت اثر پڑتا ہے۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔