جدید سائنس کا اہم انکشاف اور قرآن

1721

وَالشَّمْسُ تَجْرِىْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّـهَا ۚ ذٰلِكَ تَقْدِيْـرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِـيْـمِ o

اور سورج اپنے مقرر رستے پر چلتا رہتا ہے۔ یہ (خدائے) غالب اور دانا کا (مقرر کیا ہوا) اندازہ ہے.

مذکورہ بالا آیت کی تفسیر میں بعض مفسرین سورج کے اپنے مدار پر گھومنے کو اس کے مقرر رستے کی طرف چلنا کہتے ہیں لیکن اگر آیت کے الفاظ کا بغور مطالعہ کیا جائے تو کچھ اور ہی خاکہ ذہن میں آتا ہے جس کی حقیقت آج کی سائنس نے منکشف کی ہے اور قرآن کی صداقت کی گواہی دی ہے۔

آیت میں لفظ ‘مستقر آیا ہے جس کا مطلب معین کردہ جگہ ہے۔ یعنی اس میں سورج کی ایک مقرر کردہ منزل کی طرف اشارہ ہے تبھی اللہ نے فرمایا کہ یہ اس کا اندازہ ہے اور یہ مقرر ہے۔

آج کے دور کے ماہرین فلکیات نے مشاہدات و تجربات کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہمارا پورا نظام شمسی جسے انگریزی میں Solar System کہا جاتا ہے اور ہماری زمین سمیت 8 سیارے اور سورج اس میں شامل ہیں، یہ نظام اپنے پورے وجود کے ساتھ ایک مقرر کردہ رستے پر چل رہا ہے۔

اس نظام شمسی کا مرکز سورج ہے اور ماہرین فلکیات نے اس کی منزل کو جو نام دیا ہے وہ Solar Apex ہے۔