بیت المقدس کو تقسیم کرنے کیلئے نئی دیوار کی تعمیر شروع

399

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے شہر مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں الشیخ سعد نامی علاقے کو صور باہر سے الگ کرنے کے لیے ایک نئی دیوار کی تعمیر شروع کردی ہے۔ یہ دیوار اسرائیل کی بیت المقدس میں تعمیر کی گئی دیوار فاصل کا حصہ ہے۔ اس کی تعمیر سے نہ صرف بیت المقدس مزید ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا، بلکہ صور باہرکے 6 ہزار فلسطینی باشندے شہر سے کٹ جائیں گے۔ خیال رہے کہ صور باہر کا ایک بڑا حصہ نام نہاد صہیونی ریاست کی حدود میں واقع ہے۔ صہیونی حکومت اوسلو معاہدے کے تحت بنائے گئے سیکٹر اے، بی اور سی سے 4 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پہلے ہی غصب کرچکی ہے۔ فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے اوچا کے مطابق فلسطینی اتھارٹی صور باہر کے مقام پر کسی قسم کی دسترست نہیں رکھتی۔ اوچا کے مطابق 2009ء میں صہیونی حکام نے اپنے ناجائز قبضے کی پالیسی کو توسیع دیتے ہوئے صور باہر میں فلسطینیوں کے 69 مکان مسمار کردیے تھے۔ 2002ء کو اسرائیل نے بیت المقدس میں دیوار فاصل کی تعمیر کی شروع کی۔ نسلی بنیادوں پرتعمیر کی جانے والی یہ دیوار 770 کلو میٹرطویل ہے، جس نے بیت المقدس، غرب اردن اور وادی اردن کے 733 مربع کلو میٹر رقبے پراسرائیلی ریاست کے نا جائز تسلط کی راہ ہموار کی ہے۔ دوسری جانب قابض صہیونی حکومت نے کورونا وائرس کا بہانا بنا کر مسجد اقصیٰ کے بیشتر دروازے سیل کردیے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج اورپولیس کی بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کا گھیرائو کیا اور اس کے بیشتر دروازے بند کردیے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام کی طرف سے یہ اقدام کورونا وائرس کے پھیلائو کی روک تھام کی آڑ میں کیا گیا۔ قابض فوج نے صرف حطہ، سلسلہ اور مجلس دروازوں کو کھلا رکھا ہے۔ اسرائیلی حکام نے مراکشی دروازے کو یہودی آباد کاروں اور سیاحوں کے لیے کھول دیا ہے۔ عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے دروازوں کی بندش کا فیصلہ کورونا وائرس کے پیش نظر کیاگیا۔ ادھر قابض اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں صور باہرکے مقام پر ایک چھاپامار کارروائی کے دوران بیت المقدس کے ڈائریکٹر جنرل اسلامی اوقاف الشیخ ناجح بکیرات کو حراست میں لے لیا۔ حراست میں لینے کے بعد انہیں ایک پولیس کے حراستی مرکز منتقل کیا گیا ہے۔ ایک مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ صہیونی فوج نے الشیخ ناجح بکیرات کو پولیس سینٹر لے جانے کے بعد ان سے پوچھ تاچھ کی۔ فلسطینی شخصیات نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی حکام موجودہ کورونا وائرس کی فضا میں مسجد اقصیٰ پر دھاوے بول رہے ہیں اور یہودی آباد کاروں کے لیے بھی دھاووں کی راہ ہموار کررہے ہیں۔ اس سے قبل الشیخ ناجح بکیرات نے بھی فلسطینی شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ کورونا کی وجہ سے قبلہ اول کو خالی نہ چھوڑیں۔ مسجد کے اندرونی ہالوں میں نماز کی ادائیگی کے بجائے مسجد کے صحن میں نمازیں ادا کی جائیں۔