بھارت میں عدلیہ سے شہریوں کا اعتماد اٹھنے لگا

169

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں بابری مسجد سمیت کئی اہم مقدمات کا فیصلہ سنانے والے عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کو مودی حکومت کی جانب سے پارلیمان کے ایوان بالا (راجیا سبھا) کے لیے نامزد کیے جانے کے بعد ملک میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق عہدے سے سبکدوشی کے صرف 4 ماہ بعد چیف جسٹس کو سیاست میں لانے سے عوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے جبکہ بھارتی ماہرین قانون، سیاسی رہنماؤں اور سول سوسائٹی نے حکمراں جماعت کے اقدام کو عدلیہ کی آزادی کی موت سے تعبیر کیا ہے۔ بھارت کے مختلف حلقوں کی جانب سے متنازع فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جسٹس رنجن گوگوئی کو ان کی خدمات کے عوض حکومت کی جانب سے انعام دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے جسٹس رنجن گوگوئی کے بعض فیصلوں پر مختلف مکاتب فکر کی جانب سے عدم اطمینان کا اظہار کیا جاتا رہا ہے جب کہ اپنی سبکدوشی سے چند روز قبل انہوں نے بابری مسجد کے تنازع میں ہندوؤں کے حق میں فیصلہ سنا کر دنیا کو حیران کردیا تھا۔ اس کے علاوہ شہریوں کا قومی رجسٹر (این آر سی) رافائل طیاروں کا معاہدہ، سی بی آئی کے ڈائریکٹر آلوک ورما کی برطرفی سمیت کئی اہم اور متنازع فیصلے جسٹس گوگوئی ہی کی صدارت میں ہوئے تھے جب کہ ان مقدمات میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کی پشت پناہی کرنے والی موجودہ مودی سرکار خود ایک اہم فریق تھی۔