تاجروں کو ٹیکس کی ادائیگی میں ایک سال کی چھوٹ دی جائے،ہارون میمن

171

سکھر(کامرس ڈیسک)آل سکھراسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے بانی و قائد حاجی محمد ہارون میمن نے کہا ہے کہ سکھر میں کورونا وائرس سینٹر قائم کرکے سکھر شہر کے سیاستدانوں اور بیوروکریسی نے سکھر شہر کے کاروبار کو تباہ و برباد کرکے شہریوں میں نہ صرف خوف و ہراس پیدا کیا ہے بلکہ ایک ذہنی اذیت اور پریشان کن صورتحال سے دوچار کردیا ہے ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث کاروباری سرگرمیاں تقریباً ختم ہوچکی ہیں جس میں سکھر شدید ترین متاثر ہوا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ حکومت سکھر سمیت ملک بھر کے تاجروں کو ٹیکس کی ادائیگی میں ایک سال کی چھوٹ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں تاجروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ حاجی محمد ہارون میمن کا کہنا تھا کہ سکھر کا کوئی رہائشی کورونا وائرس سے متاثرہ نہیں ہے جن لوگوں زائرین کو تفتان بارڈر سے سکھر کی لیبر کالونی میں لاکر ٹھہرایا گیا ہے وہی کورونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہیں اور اسی لیبر کالونی کے فلیٹ میں متاثرہ مریضوں کو ٹھہرانے کی وجہ سے بیرون شہر سے کاروبار اور تجارت کے لیے آنے والے افراد کی آمد و رفت رک گئی ہے تاجر و دکاندار پورا دن گاہکوں کی راہ تکتے رہتے ہیں اور بہت سے دکاندار خالی ہاتھ واپس لوٹنے پر مجبور ہیں۔ حاجی محمد ہارون میمن کا کہناتھا کہ ہم نے پہلے ہی یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ زائرین کی اسکریننگ بارڈر پر کرکے ہی انہیں اپنے گھروں علاقوں کو جانے کی اجازت دی جائے مگر حکومت سندھ اور انتظامیہ نے ہمارے تحفظات اور تشویش پر کوئی توجہ نہیں دی جس کے نتیجہ میں آج سکھر شہر میں معمول کی تجارتی سرگرمیاں اور کاروبار بلکل ختم ہوکر رہ گیا ہے جس کی ذمہ داری حکومت سندھ اور سکھر کی ڈویژنل و ضلع انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ حاجی محمد ہارون میمن نے مطالبہ کیا کہ سکھر کی لیبر کالونی کے فلیٹس میں قائم آئسولیشن یونٹ اور کرونا وائرس سینٹر سکھر شہر سے کسی اور مقام پر منتقل کیا جائے تاکہ شہریوں میں موجود خوف کی فضا دور ہوسکے اور سکھر شہر میں کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رہ سکیں۔