ادویہ ساز صنعت کی ترقی کیلئے پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے،ڈاکٹر عمران

196

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پالیسیوں میں تسلسل اور شفاف عمل درآمد سے فارما سیوٹیکل صنعت، تحقیق پر مبنی ادویات کی فراہمی، ملازمت کے مواقع، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور برآمدات میں اضافہ کرسکتی ہے، ان خیالات کا اظہار بائر پاکستان کے سی ای او اور ایم ڈی ڈاکٹر عمران احمد خان نے کیا۔لاہور میں بائر کی مینوفیکچرنگ فیسیلیٹی پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بروقت فیصلہ سازی سے ایسا ساز گار ماحول پیدا ہوگا جہاں جدت فروغ پائے گی جو ہر ایک کے لیے فائدہ مند ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بائر چو نکہ ایک بین الاقوامی لائف سائنسز کمپنی ہے جو پاکستان میں صحت اور غذائی معیار کی بہتری کے لیے کوشاں ہے، ہم حکومت اور ریگولیٹری اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ ایک مثبت اور معاون ماحول فروغ پاسکے جوبزنس کو سہل بنانے میں اضافے کا باعث ہو۔ ٹیکنالوجی کی منتقلی کا شعبہ بھی ایک اہم شعبہ ہے جہاں بین الاقوامی کمپنیاں کنٹریکٹ مینوفیکچرنگ سے صنعت کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرسکتی ہیں لیکن اس کے لیے حکومت کو ریگولیشن میں تبدیلیاں کرنی ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کنٹریکٹ مینوفیکچرنگ مقامی مینوفیکچررز کو بین الاقوامی کمپنیوں کے کوالٹی کنٹرول کے معیارات کو اپنانے میں مدد دے گا جس سے موثر انداز میںپوری صنعت کا معیار بڑھایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری فریم ورک میں ترامیم کرکے ادویات و مصنوعات کی رجسٹریشن کے عمل کو تیز کیا جائے ، اس طرح حکومت کو شعبہ صحت کے چیلنجزسے بروقت نمٹنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا تعاون سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گا جیسا کہ دانشمندانہ پرائسنگ پالیسی پاکستان میں نئی ادویات اور مصنوعات کو نفع بخش بنائے گی جو عہد حاضر کے صحت کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوگا۔حالیہ عرصے میں روپے کی قدر میں کمی اور مہنگائی کے ساتھ دیگر عوامل، پاکستان میںموجود بین الاقوامی فارماسیوٹیکل کمپنیوں بقاء کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بائر جیسی ادویہ ساز کمپنیاں، جو معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتیں، انہیں سہولت فراہم کرنے کے لیے پرائسنگ پالیسی پر غور ضروری ہے۔ یہ معیارات بالآخر مریضوں کے مفاد میں ہوتے ہیں جس سے انہیں معیاری اور بہترین علاج مہیا ہوتا ہے۔ بین الاقوامی کمپنی ہونے کی حیثیت بائر کوالٹی کے بہت بلند معیار پر کاربند ہے۔ اسی لیے لاہور میں اس کی مینوفیکچرنگ فیسیلیٹی کوالٹی کے معیار میں جرمنی میں موجود مینوفیکچرنگ فیسیلیٹی کے برابر ہے۔ بائر گلوبل کی طے کردہ سخت کوالٹی کنٹرول ہدایات کے مطابق، پاکستان میں تمام مصنوعات معیاری درآمد کردہ خام مال سے تیار کی جاتی ہیں۔ بعد ازاں ان مصنوعات کو پاکستان اور جرمنی میں موجود لباریٹریز میں کوالٹی کے لیے ٹیسٹ بھی کیا جاتا ہے۔ بائر پاکستان میں 1963ء سے کام کررہی ہے اور صحت و غذائیت کودرپیش عہد حاضر کے چیلنجز کا حل دینے کے لیے پر عزم ہے۔ پاکستان میں شعبہ صحت اور زراعت کی ایک بڑی کمپنی کی حیثیت سے بائر ایک ہزار سے زائد افراد کو بلاواسطہ اور بالواسطہ روزگار فراہم کررہی ہے۔ ہم پاکستان میں معیشت کی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔