حیدرآباد :گندم کی خریداری کے مراکز قائم نہیں ہوسکے

218

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ آباد گار اتحاد نے حکومت سندھ سے رواں سال گندم کی خریداری کا ہدف 14 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ میٹرک ٹن کرنے اور فوری طور پر باردانہ کی تقسیم، سرکاری مقررہ قیمت پر گندم کی خریداری کو یقینی بنانے اور اس سال کپاس کی نئی امدادی قیمت پانچ ہزار روپے فی من مقرر کرکے سرٹیفائیڈ کپاس کے بیج مارکیٹ میں مہیا کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ مطالبات سندھ آبادگار اتحاد کے صدر نواب زبیر تالپور، وائس چیئرمین میر ظفر اللہ تالپور اور حاجی امتیاز ودیگر نے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سندھ گروز آگنائزیشن کے چیئرمین رضا محمد چانڈیو، عطااللہ انڑ اور دیگر نے اپنی تنظیم سندھ آبادگار اتحاد میں ضم کرنے کا اعلان کیا۔ رہنمائوں نے کہا کہ سندھ میں گندم کی نئی فصل مارکیٹ میں آچکی ہے لیکن افسوس ہے کہ سندھ حکومت نے صوبے میں گندم کی خریداری کے مراکز قائم نہیں کیے۔ سندھ حکومت نے رواں سال 14 لاکھ میٹرک ٹن کا ہدف مقرر کیا تھا جو کہ کم ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ گندم کے سرکاری نرخ فی من 1600 روپے مقرر کیا جائے، 1365 روپے کا ریٹ کم ہے، اس سے آبادگاروں کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گندم کا پیدواری ہدف 20 لاکھ ٹن مقرر کیا جائے اور باردانہ کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔ اس وقت صوبے میں کپاس کی کاشت کا وقت بھی قریب ہے لیکن اب تک حکومت کپاس کے سرٹیفائڈ بیچ مارکیٹ میں مہیا نہیں کیے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ رواں سال کپاس کا سرکاری نرخ پانچ ہزار روپے فی من مقرر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے کوالٹی پریمیم کی آبادگاروں کو ادائیگی کا جو حکم دیا تھا، پاسما نے اس عدالتی حکم کو مسترد کردیا ہے اور اب تک کوالٹی پریمیم کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔ اس حوالے سے ہم توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔ کرشنگ سیزن 2019ء کے بقایا جات بھی آبادگاروں کو اب تک نہیں ملے ہیں۔ 182 روپے فی من کے حساب سے فوری طور پر بقایا جات ادا کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایریا وائز بورڈ کے انتخابات گزشتہ پندرہ سال سے نہیں کرائے گئے۔ ان انتخابات کو فی الفور کرایا جائے جس طرح پنجاب حکومت فصل پر سبسڈی دیتی ہے، حکومت سندھ بھی آبادگاروں کو سبسڈی دے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کھاد پر دی گئی چار سو روپے کی سبسڈی پر فی الفور عمل درآمد کیا جائے۔