کورونا وائرس: سندھ میں سخت اقدامات کھلنے والے اسکولوں کی رجسٹریشن منسوخ

211

کراچی/ کوئٹہ ( نمائندگان جسارت) کورونا وائرس کے پیش نظر سندھ حکومت نے سخت اقدامات کرتے ہوئے کھلنے والے نجی اسکولوں کی رجسٹریشن منسوخ کردی‘ اس سلسلے میں انسپکشن ٹیم نے لیاری، کورنگی، گلشن حدید سمیت مختلف علاقوں کے اسکولوں کا دورہ کیا‘ الائسنس آف پرائیوٹ اسکولز سندھ نے اسکولوں کو بند کرنے کی مخالفت کردی‘ وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اتوار اور پیر کو مزید12نمونے لیے گئے جن میں سے 11نمونے کلیئر قرار دے دیے گئے جبکہ ایک کے نتیجے کا انتظار ہے‘ تفتان سرحد 9 ویں روز بھی بند رہی‘ قرنطینہ میں زائرین کی تعداد 2 ہزارسے تجاوز کرگئی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ گورنمنٹ کی جانب سے 13 مارچ تک تمام اسکول بند رکھنے کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے نجی اسکولوں کے خلاف ڈی جی پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز نے کارروائی کرتے ہوئے ان کی رجسٹریشن معطل کردی ہے۔ ڈی جی پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کے اعلامیے کے مطابق رجسٹرار پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز رفیعہ جاوید نے انسپکشن ٹیم کے ہمراہ لیاری، کورنگی، گلشن حدید، لانڈھی، جیکب لائن سمیت مختلف علاقوں کے اسکولوں کا دورہ کیا اور کھولے جانے والے تمام اسکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی رجسٹریشن معطل کردی ہے۔ ڈی جی پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز نے ان تمام اسکولوں کے خلاف کارروائی کے لیے چیئرمین بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کو بھی سفارش کی گئی ہے‘ ان تمام اسکولوں کے سربراہان کو آج ڈی جی پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کے دفتر میں طلب کیا گیا ہے۔ سعودآباد ملیر میں سن پبلک اسکول کھلا ہوا تھا۔ دریں اثنا الائسنس آف پرائیوٹ اسکولز سندھ نے حکومت سندھ کی جانب سے کورونا وائرس کے پیش نظر صوبے بھر میں اسکولوں کو 13مارچ تک بند کرنے کی مخالفت کردی۔ اس کا ایک اہم اجلاس پیر کو الائسنس آف پرائیوٹ اسکولز سندھ کے چیئرمین علیم قر یشی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنرل سیکرٹری حنیف جدون، جوائنٹ سیکرٹری شکیب شیخ، خزانچی عبدلواب اور دیگر اراکین نے شرکت کی ۔اجلاس میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی سے فوری ملاقات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کورونا وائرس سے متعلق ٹاسک فورس کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اتوار کولیب ٹیسٹ بھیجے گئے 8 مشتبہ افراد کے نتائج منفی قرار دیے گئے ہیں۔ پیر کو 4 تازہ نمونے بھیجے گئے، ان میں سے 3 کو منفی قرار دیا گیا ہے جبکہ ایک کانتیجہ اگلے 24 گھنٹے میں سامنے آئے گا‘ 2301 زائرین ایران سے واپس آئے ہیں ۔ محکمہ صحت نے ان کی مکمل تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ بلوچستان حکومت سے درخواست کریں کہ وہ قرنطینہ سے نکلنے کا صحت سے متعلق کلیئرنس کا سرٹیفکیٹ ہر فرد کو دیں۔ اجلاس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ کچھ تعلیمی اداروں نے سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کی ہے اور پیر کے دن ادارے کھولے گئے ہیں۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہدایت کی کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کریں اور انہیں رپورٹ کریں۔ ادھر پاک ایران تفتان سرحد پر پیرکو9ویں روز بھی تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں تاہم حکومتی اجازت کے بعد گزشتہ روز بھی ایران میں پھنسے پاکستانی باشندوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری رہا۔ پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق گزشتہ روز مزید 1034 زائرین پاکستان پہنچے جنہیں قرنطینہ سینٹر منتقل کیا گیا اس طرح وہاں زائرین کی تعداد 2ہزارسے تجاو ز کرگئی جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں‘ تمام زائرین کو خوراک،کمبل، ماسک، خیمے سمیت دیگر سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ پاکستان سے ایرانی شہریوں کی واپسی کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ سرحدی شہر چمن میں بھی پاک افغان بارڈر کو 7 مارچ تک ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے‘ افغان ٹریڈز، نیٹوسپلائی، مال برادر گاڑیوں سمیت دیگر تجارتی سرگرمیاں9 مارچ تک معطل رہیں گی ‘پا ک افغان بارڈر پر اسکریننگ کا عمل جاری ہے۔ قرنطینہ سینٹر تفتان میں موجود زائرین نے ناقص خوراک ، صفائی نہ ہونے اور ماسک سمیت دیگر طبی سہولیات کی عدم فراہمی پر احتجاج کرتے ہوئے گھر بھجوانے کا مطالبہ کیا ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر زائرین کو گھر جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘ 14دن مکمل ہونے اور اسکریننگ کے بعد ہی زائرین کو آبائی علاقوں کی جانب روانہ کیا جائے گا۔