عورت مارچ روکنے کے لیے عدالت عظمیٰ میں آئینی درخواست دائر

132

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) پاکستان کی عدالت عظمیٰ میں عورت مارچ کو روکنے کے لیے آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ تحقیقات کرائی جائیں عورت مارچ کے لیے فنڈز کہاں سے آتے ہیں؟ کہیں عورت مارچ کے لیے غیر ملکی فنڈنگ تو نہیں ہو رہی؟ عورت مارچ کے نام پر غیر ملکی پیسے کا استعمال تو نہیں ہورہا؟ کہیں غیر ملکی ایجنسیاں تو ملوث نہیں؟عدالت عظمیٰ میں پیس اینڈ جسٹس آرگنائزیشن کی طرف سے ایڈووکیٹ چودھری عبدالرحمن ناصر کے ذریعے درخواست دائر کی گئی ہے۔درخواست میں وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیاہے جبکہ عورت مارچ میں لگائے گئے ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسے نعروں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ عورت مارچ میں بے ہودہ اور فحش پلے کارڈ زلائے جاتے ہیں، عورت مارچ کے نام پر بدصورت مہم کے ذریعے نوجوان نسل پر برا اثر پڑ رہا ہے،عورت مارچ میں آئین پاکستان کی اسلامی شقوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ درخواست میں تعزیرات پاکستان کی 295 اے کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جان بوجھ کر مذہبی احساسات مجروح کرنا، مذہب کی توہین کرنے کی کم از کم سزا 10 سال قید اور جرمانہ ہے، عورت مارچ کے نام پر گھناؤنی مہم پر قابو نہ پایا گیا تو اسلامی نظریات اور اقدار کو نقصان پہنچے گا۔عورت مارچ کے خلاف آئینی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ عورت مارچ فوری روکا جائے۔