امریکی عدالت نے سیاسی پناہ گزینوں کی ملک بدری روک دی

148

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی عدالت نے حکومت کی جانب سے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو واپس بھیجنے سے روک دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ میکسیکو کے شہریوں کو واپس بھیجنے کا عمل روک دیا جائے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے بڑے جھٹکے سے کم نہیں ہے۔ اس سے قبل امریکی حکومت نے میکسیکو کے شہریوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیاسی پناہ کی درخواستوں کا جواب نہ آنے تک انہیں اپنے ملک میں رہنے کی ہدایت کی تھی،جب کہ سرحد پر موجود افراد کو جبری ملک بدر کیا جارہا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 59 ہزار افراد کو میکسیکو بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ اس کے ذیل میں غیر قانونی طور پر سرحدعبور کرنے والوں کو سیاسی پناہ نہ دینے کا فیصلہ بھی معطل ہوگیا ہے۔ عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ سیاسی پناہ کی درخواست دینے والوں کو اپنے ممالک میں خطرات کا سامنا ہے اور واپس کیے جانے پر ان کی جان کو سنگین خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ دوسری جانب محکمہ انصاف نے عدالتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک بھر میں منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ وفاقی عدالت نے فیصلے میں آئین اور کانگریس کو نظر انداز کیا ہے۔ یاد رہے کہ 4ماہ قبل امریکی صحافیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز دی ہے کہ ملک میں آنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو روکنے کے لیے ان کی ٹانگوں پر گولیاں ماری جائیں۔ دوسری طرف امریکا کی جنوبی سرحد کو پیدل پار کر کے آنے والے پناہ گزینوں اور اس سرحد پر دیوار بنانے کا معاملہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم سے لے کر اب تک ان کے ایجنڈے کا اہم حصہ رہا ہے۔