طالبان نے افغان جنگ جیت لی‘ قطر میں امن معاہدے پر دستخط

1514
دوحہ: ملاعبدالغنی برادر اور امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد معاہدے پر دستخط کررہے ہیں

دوحہ (خبر ایجنسیاں)افغانستان میں 19سالہ طویل جنگ طالبان نے جیت لی، افغان طالبان اور امریکا نے امن معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی تقریب میں افغان طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر اور امریکاکی جانب سے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے معاہدے پر دستخط کیے۔معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جبکہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔ امریکا اورافغان حکومت کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج 14 ماہ میں مکمل انخلاکریں گی اور یہ منصوبہ طالبان کی جانب سے امن معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہوگا۔ اعلامیے کے مطابق امریکا اور افغانستان جامع امن معاہدے پر مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، امن معاہدہ 4 نکات پر مشتمل ہوگا ۔معاہدے کا اطلاق فوری ہوگا، ابتدائی 135 روز میں امریکا افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد 8600 تک کم کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اتحادی افواج کی تعداد بھی اسی تناسب سے کم کی جائے گی۔معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔ 10 مارچ 2020 ء تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے فوراً بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہوں گے۔ معاہدے کے مطابق امریکا طالبان پر عاید پابندیاں ختم کرے گا اور اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان رہنماؤں پر عاید پابندیاں ختم کرنے پر زور دے گا۔معاہدے کے تحت افغان طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغان سرزمین امریکا اور اس کے اتحادیوں کیخلاف استعمال نہ ہو۔خیال رہے کہ نائن الیون واقعے کے چند ہفتے بعد امریکا نے ستمبر 2001 ء میں افغانستان پر حملہ کردیا تھا۔ اب تک اس جنگ میں 2400 سے زاید امریکی فوجی مارے جاچکے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں اس وقت تقریباً 14 ہزار کے قریب امریکی فوجی اور 39 ممالک کے دفاعی اتحاد نیٹو کے 17 ہزار کے قریب فوجی موجود ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد افغان جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔دوحہ کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی تقریب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 50 ملکوں کے نمائندے شریک ہوئے۔ تقریب سے خطاب میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا اور طالبان دہائیوں سے جاری تنازعات کوختم کررہے ہیں۔امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ تاریخی مذاکرات کی میزبانی پر امیرِ قطر کے شکرگزار ہیں۔مائیک پومپیو نے مزید کہا کہ طالبان اور امریکا کے درمیان امن ڈیل سے افغانستان میں امن قائم ہوگا، اگر طالبان نے امن معاہدے کی پاسداری کی تو عالمی برادری کا رد عمل مثبت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ افغان عوام معاہدے پر خوشیاں منا رہے ہیں، امن کے لیے زلمے خلیل زاد کا کردار قابل تعریف ہے، امن کے بعد افغانیوں کو اپنے مستقبل کا تعین کرناہے۔پومپیو نے کہا کہ امن کے لیے امریکی اور افغان فورسز نے مل کر کام کیا، آج امن کی فتح ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان القاعدہ کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کے وعدے پر قائم رہیں، میں جانتا ہوں کہ اسے فتح قراردینا مناسب نہ ہوگا، افغانوں کی فتح اس وقت ہوگی جب وہ امن اورخوشی سے رہ سکیں گے۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا طالبان مذاکرات کو کامیاب بنانے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، امن معاہدہ امریکا،افغانستان اورپوری دنیا کے لیے فتح ہے، امن معاہدہ افغان قوم کے مستقبل کا تعین کرے گا،امن معاہدے کی کامیابی طالبان اور دیگر فریقین کی پاسداری پر منحصر ہے، امید ہے افغان سرزمین امریکا کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ تقریب سے خطاب میں قطر میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی بردار نے کہا کہ اسلامی امارات امریکا کے ساتھ معاہدے پر عمل درآمد کا عزم کیے ہوئے ہے۔ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، تمام افغان گروپس کو کہتا ہوں کہ ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی امریکا افغان طالبان امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں موجود تھے۔ امن معاہدے کے بعد زلمے خلیل زاد اور ملا عبدالغنی بردار نے مصافحہ کیا اور تقریب میں شریک مختلف ممالک کے نمائندوں نے کھڑے ہوکر امن معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر افغان شہروں میں جشن شروع ہوگیا، افغانستان کے کئی شہروں میں عوام نے سڑکوں پر نکل کر جشن منانا شروع کردیا۔قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والا معاہدہ نہ صرف تاریخی بلکہ افغانستان میں امن، سلامتی اور خوشحالی کی جانب بہترین سنگ میل ثابت ہو گا۔دوحہ امن معاہدے سے نہ صرف امریکا اور طالبان کے درمیان 19سالہ جنگ کا خاتمہ ہوگا بلکہ پاکستان سمیت خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہوگی۔قبل ازیں ممبر طالبان قطر آفس ملا شہاب الدین دلاور نے امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد سے دوحہ کے مقامی ہوٹل میں ملاقات کی اور ہاتھ ملایا۔زلمے خلیل زاد نے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا جبکہ ملا شہاب کا کہنا تھا کہ آج بڑا تاریخی دن ہے، معاہدے پر دستخط کے بعد تمام غیر ملکی فوجی افغانستان سے روانہ ہو جائیں گے۔ طالبان رہنما کا مزید کہنا تھا کہ غیر ملکی فوجوں کے انخلا سے ملک میں امن آئے گا اور افغان عوام اس معاہدے سے بہت خوش ہیں۔پاکستان کا واضح مؤقف ہے کہ افغان امن کا قیام افغان قیادت کے تحت خود افغانوں نے یقینی بنانا ہے اور یہ کہ افغان امن پاکستان کے قومی مفاد میں ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے دوحہ معاہدہ امریکا کی آج تک کرہ عرض پر لڑی جانے والی طویل ترین جنگ کا خاتمہ اور افغان عوام کے لیے امید اور روشنی کی ایک کرن ہو گا۔اس سے قبل امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغان عوام موقع سے فائدہ اٹھائیں، امن معاہدے سے نئے مستقبل کا موقع مل سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اْن کی ہدایات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو طالبان نمائندوں کے ساتھ سمجھوتے کی تقریب میں شامل ہوں گے، وزیر دفاع مارک ایسپر افغان حکومت کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری کریں گے۔ دوسری جانب قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا معاہدے سے قبل کہنا تھا کہ 7 روز میں افغانستان میں کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا، معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد ہم آگے چلیں گے۔ترجمان افغان طالبان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمسایہ ملک ہے جس سے ہمارے ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں، 40 سال سے 40 لاکھ افغان باشندے پاکستان میں تھے، اب بھی پاکستان میں 20 لاکھ افغان مہاجرین ہیں جبکہ روسی مداخلت کے وقت بھی پاکستان کا کردار رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے پرامن حل کی حمایت کی ہے، افغان طالبان چاہتے ہیں افغانستان امن کا گہوارہ بنے اور تجارت بھی ہو، ہم پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں کیونکہ اچھے تعلقات سب کے مفادات میں ہیں۔سہیل شاہین نے کہا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ افغان سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال کرے، سرحد سے باہر افغان طالبان کی کوئی پالیسی اور ایجنڈا نہیں ہے، امریکا سے معاہدے میں یہ تمام باتیں شامل ہیں جس پر وہ پْرعزم ہیں۔