کیوں نہ دو چار وفاقی وزرا کو ووہان بھیج دیں،اسلام آباد ہائیکورٹ

128

اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چین سے پاکستانی طلبہ کی واپسی کے کیس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندرپار اور مشیر صحت کو والدین سے ملاقات کا حکم دیدیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی، وزارت خارجہ اور وزارت صحت کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔وزارت صحت کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے والدین کو ہرممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے کمیٹی بنائی ہے،چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کمیٹی کا نہ بتائیں،یہ بتائیں کہ حکومت پاکستان کیوں غیر زمہ دار ہے؟سارا کام صرف ڈائریکٹر جنرل وزارت خارجہ تو نہیں کرسکتا،والدین بار بار شکایات کررہے ہیں کہ حکومت ہماری بات نہیں سن رہی،مسئلے کو حل کرنا وزارت خارجہ کا نہیں، وفاقی کابینہ کا بھی کام ہے،ایسا کیوں نہ کریں کہ دو چاروفاقی وزرا کو کہیں وہ ووہان کا دورہ کرآئیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں کیا فیصلہ ہوتا ہے اس کا انتظار کرتے ہیں۔وزارت خارجہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ چائنیز حکومت کی جانب سے نئی رپورٹس آنی ہے، اس پر ہی کابینہ فیصلہ کرے گی،عدالت میں موجود والدین نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ہمیں کوئی جواب نہیں دیا جا رہا،وہاں مقیم ہمارے بچوں اور حکومتی موقف میں واضح فرق ہے چائنا میں پاکستانی سفارتخانہ ہر طالب علم سے رابطے کی کوشش کرے،والدین نے عدالت نے استدعا کہ کہ آپ وزیر اعظم کو عدالت لاسکتے ہیں، تو اس کیس میں بھی کوئی آرڈر جاری کر دیں۔جس پر چیف جسٹس نے وزارت خارجہ کو والدین کو حکومتی اقدامات سے مطمئن کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت صرف آپ لوگوں کو مطمئن کرنے کے لیے اس درخواست کو سن رہی ہے،یہ ایک سنگین صورت حال ہے اور فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔عدالت نے معاون خصوصی برائے سمندرپار اور مشیر صحت کو والدین سے ملاقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 6 مارچ تک ملتوی کر دی۔