حیدرآباد :2 افراد میں کورونا وائرس کا شبہ ،خون کے نمونے اسلام آباد ارسال

144

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)چند روز قبل ایران کا سفر کرنیوالے 2افراد میں کورونا وائرس کا شبہ، اسپتال منتقل، خون کے نمونے اسلام آباد ارسال،اے ایم ایس سول اسپتال نے ڈپٹی کمشنر حیدرآباد عائشہ ابڑو کی زیرصدارت محکمہ صحت سے متعلق اجلاس کو بریفنگ دی کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا رپورٹ آنے کے بعد ہی تصدیق وتردید کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر حیدرآباد عائشہ ابڑو نے کورونا وائرس کے حوالے سے محکمہ صحت حیدرآباد کی جانب سے کیے گئے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کی اس موقع پر محکمہ صحت کے افسران کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے اجلاس کو بتایاگیا کہ اس قسم کی بیماری 1960ء میں بھی ظاہر ہوئی تھی لیکن اس وقت اس کو کوئی نام نہیں دیاگیا بعد میں ایس آر ایس کے نام سے یہ بیماری ایک بار پھر ظاہر ہوئی جبکہ اس وقت چین میں اس بیماری کو کورونا وائرس کا نام دیاگیا ہے ۔ محکمہ صحت حیدرآباد کی جانب سے ڈاکٹر فیصل کو فوکل پرسن مقرر کر کے ٹیم کے ساتھ کورونا وائرس کے تشخیصی عملے کی نگرانی کرنے کی ذمے داری دی گئی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر حیدرآباد عائشہ ابڑو نے محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت دی کہ وہ میڈیکل مانیٹرنگ ٹیمیں گھر گھر بھیجیں اور ان لوگوں کی تشخیص کریں جو متاثرہ ممالک سے سفر کر کے آئے ہیں اس ضمن میں تعلقہ سطح پر ٹیمیں تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی ۔ اے ایم ایس سول اسپتال شاہد جونیجو نے اجلاس میں بتایا کہ سول اسپتال میں 18 بستر پر مشتمل آئسولیشن وارڈ قائم کیاگیا ہے جبکہ وائرس کی تشخیص کی کٹس بھی جلد پہنچ جائیں گی جس کے بعد سول اسپتال میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ ہو سکیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ چند روز قبل ایران کا سفر کرکے آنے والے 2 افراد کے خون کے نمونے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد بھیجے گئے ہیں جن کی رپورٹ آنے کے بعد معلوم ہو سکے گا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں یا نہیں ۔ اے ایم ایس سول اسپتال نے اجلاس میں بتایا کہ کورونا وائرس کمزور قوت مدافعت رکھنے والے افراد پر اثر انداز ہو سکتا ہے جبکہ مضبوط قوت مدافعت رکھنے والے افراد کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن پریشان ہونے کی بھی ضرو رت نہیں ہے کیوں کہ اس وائرس سے موت کی شرح صرف 2 فیصد ہے انہوں نے بتایا کہ لیاقت یونیورسٹی اسپتال میں 45ہزار ماسک موجود ہیں جبکہ مزید 2 لاکھ ماسک کا آڈر دیا گیا ہے اس کے باوجود انہوں نے تاجروں کی جانب سے ماسک کی مصنوعی قلت کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ 400 روپے والے ماسک کا پیکٹ اب 1500 روپے میں بھی نہیں مل رہا ۔ جس پر ڈی سی حیدرآباد نے مختیارکار سٹی فہیم منگی کو کارروائی کا حکم جاری کردیا۔