شام کے صوبے ادلب میں روسی اور اسدی افواج نے ترک فوج پرحملہ کردیا جس کے نتیجے میں 33 ترکی فوجی شہید ہوگئے۔
ترک میڈیا کے مطابق شام کےصوبے ادلب میں روسی اور اسدی افواج نے فضائی کارروائی کرتے ہوئے 33 ترک فوجیوں کو شہید کردیا۔
حالیہ دنوں میں ترکی کی جانب سے ادلب میں ترک فوج نےکرد باغیوں کے خلاف شام میں فوجی آپریشن کررہی ہےاور ترکی کی سرحد کو محفوظ بنانے کا اقدام اٹھا رہی ہے۔
دوسری جانب ادلب کے گورنر نے شامی فضائیہ کی جانب سے فضائی کارروائی میں 33 ترک فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
برطانوی میڈیا کا بتانا ہے کہ شامی افواج کی کارروائی میں کئی ترک فوجیوں کےزخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ شامی فضائیہ کی کارروائی پر ردعمل میں ترکی نے خبردار کیا ہےکہ “شام میں اسے اپنے تمام اہداف کا علم ہے”۔
روس کی حمایت سےشامی فوج ترک فوج کے حمایت یافتہ باغیوں کے زیر قبضہ صوبہ ادلب پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کررہی ہیں۔
ادلب میں ترک فوجیوں کی شہادت کے بعد ترک صدر طیب اردوان نے اہم سیکیورٹی اجلاس طلب کیا جو دو گھنٹے تک جاری رہا،جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ترکی اپنا بدلہ لے گا ۔اجلاس کے بعد ترک فوج نے شامی اہداف کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کردیا جبکہ ترک وزیر دفاع اور عسکری حکام فوری طور پر شامی فوج کے خلاف کارروائی کی ہدایت کیلئےشامی سرحد پر روانہ ہوگئے۔
شام کے خراب ھالات پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ امریکا اپنے نیٹو کے اتحادی ترکی کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ، شامی فوج کی کارروائی بزدلانہ اقدام ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے صورتحال پر نیٹو حکام سےبھی ٹیلی فونک رابطہ کیا اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل نےشام اور روسی افواج کی جانب سے اندھا دھند فضائی کارروائی کی مذمت کی۔
واضح رہے کہ ایک اور ترک وزیر کا کہنا ہے کہ ترکی نے شامی حکومت کےحملوں کا جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے، شامی حکومت کے تمام معلوم اہداف زمینی اور فضائی یونٹس نے نشانے پر لے رکھے ہیں۔
یاد رہے کہ شام میں روسی اور اسدی افواج کی جانب سے کارروائی میں 33 ترک فوجیوں کی شہادت اب تک کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔