قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

588

جو سْود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہو کر وہ بڑھ جائے، اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا، اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو، اسی کے دینے والے در حقیقت اپنے مال بڑھاتے ہیں۔ اللہ ہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا، پھر تمہیں رزق دیا، پھر وہ تمہیں موت دیتا ہے، پھر وہ تمہیں زندہ کرے گا کیا تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ایسا ہے جو ان میں سے کوئی کام بھی کرتا ہو؟ پاک ہے وہ اور بہت بالا و برتر ہے اْس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں؟۔ خشکی اور تری میں فساد برپا ہو گیا ہے لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے تاکہ مزا چکھائے اْن کو ان کے بعض اعمال کا، شاید کہ وہ باز آئیں۔ (سورۃ الروم:39تا41)
ایک نابینا صحابی (عبداللہ ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ) خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور اپنے نابینا ہونے کا عذر پیش کر کے گھر پر ہی نماز پڑھنے کی اجازت چاہی کیونکہ انہیں کوئی مسجد میں لیکر آنے والا نہیں تھا۔ تو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’اذان کی آواز سنتے ہو؟‘‘ عبداللہ نے عرض کی، جی ہاں! فرمایا: ’’تو پھر نماز میں حاضر ہوا کرو‘‘۔ (مسلم)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو آدمی جمعہ کے دن وہ سورت پڑہے جس میں آل عمران کا ذکر ہے تو اللہ غروب آفتاب تک اس شخص پر رحمت نازل فرماتا رہتا ہے اور اس کے فرشتے اس بندے کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔(طبرانی کبیر)