دہلی میں ہلاکتیں 24 ،بی جے پی رہنمائوں کی گرفتاری کا حکم

411

۔نئی دہلی/نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہیں۔متعدد زخمی افراد کی حالت شدید تشویش ناک بتائی گئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا افسربھی شامل ہے جس کی لاش ایک نالے سے ملی۔ نئی دہلی کے گرو تیج بہادر اسپتال انتظامیہ کے مطابق مرنے والے افراد کو فائرنگ کرکے اور شدید تشدد کرکے ہلاک کیا گیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی
دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں اب بھی صورتحال کشیدہ ہے اور بدھ کی صبح گوکل پوری کی ایک اورمارکیٹ میں مسلمانوں کی دکانوں کو آگ لگائی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کی ہائیکورٹ نے شہر میں ہونے والے فسادات پر رات گئے ہنگامی سماعت کرتے ہوئے شرپسندی میں ملوث حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے 3رہنماؤں کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس ایس مورالی دھر اور جسٹس تلوانت سنگھ نے فسادات کو قابومیں کرنے میں حکومت کی ناکامی پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کو دوبارہ 1984 جیسا نہیں بننے دیں گے۔عدالت عالیہ نے دہلی پولیس کی سخت سرزنش کی۔ اعلیٰ عدالت نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ بی جے پی رہنما مشرا کی شرانگیز تقریر کے دوران ایک ڈپٹی کمشنر پولیس ان کے پاس خاموشی سا کھڑا تھا۔، ججز نے پولیس کمشنر سے پوچھا کہ کیا آپ نے بی جے پی کے مقامی رہنماؤں کی نفرت آمیز تقاریر سنیں؟ جس پر پولیس کمشنر نے جواب دیا کہ میں نے کپل مشرا کی تقریر نہیں سنی۔اس موقع پر ججز کی ہدایت پر عدالتی عملے نے پولیس افسران کو کپل مشرا کی مسلمانوں کیخلاف ہندوؤں کے جذبات کو اکسانے کے لیے کی گئی تقریر دکھائی۔ جس میں تینوں رہنما نے مسلمانوں کو غدار اور وطن دشمن قرار دیتے ہوئے ان کی آبادیوں اور عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کی دھمکی دی تھی۔ہائی کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی تقاریر سنانے کے بعد پولیس کمشنر کو حکم دیا کہ اب ان رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے لیے ا?پ کے پاس کوئی عذر باقی نہیں رہتا اس لیے فوری طور پر کپل مشرا سمیت تینوں رہنماؤں کو حراست میں لے کر مسلمانوں پر حملے میں ملوث افراد تک پہنچا جائے۔عدالت نے پولیس کو شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی جب کہ عدالت نے فسادات میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔علاوہ ازیں بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کی علیل صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں پارٹی اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ۔ جس کے بعد سونیا گاندھی نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ فسادات منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں، سازش کے تحت حالات خراب کیے گئے۔ بی جے پی کے لیڈروں نے اشتعال انگیز تقریریں کی اور الیکشن کے دوران نفرت پھیلائی۔انہوں نے اس صورتحال کے لیے مودی حکومت کو ذمے دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کواستعفا دینا ہوگا۔ سونیا گاندھی نے مودی حکومت کے علاوہ دہلی کی عام آدمی پارٹی کی حکومت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔دہلی کی حکمران عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ ایک طرف تو اعلیٰ سطحی اجلاس کررہے ہیںاور دوسری طرف بی جے پی کے کارکنان اور حامی نفرت پھیلانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امن و قانون برقرار رکھنے میں پولیس کے ناکام ہو جانے کے باوجود فوج کو تعینات کیوں نہیں کیا گیا۔ادھر بی جے پی کی سابق حلیف ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا نے دہلی کی صورت حال کو انتہائی بھیانک اور خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے1984کے سکھ مخالف فسادات کے زخموں کو ایک بار پھر تازہ کردیا ہے۔علاوہ ازیں فسادات کے 3دن بعد وزیر اعظم نریندر مودی امن وامان کا خیال آہی گیا۔انہوںنے عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔مودی نے اپنے بیان کہاکہ دہلی کے اپنے بھائیوں اور بہنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن اور بھائی چارہ قائم رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیاں امن کی بحالی کے لیے ہمہ وقت گراؤنڈ پر موجود ہیں۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت نے مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کو نئی دہلی کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کا ٹاسک سونپا ہے جس کے بعد اجیت دوول نے منگل کی رات جعفر آباد، سیلام پور اور دہلی کے متاثرہ شمال مشرقی علاقوں کا دورہ کیا۔شہر کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر دیگر حساس علاقوں میں سیکورٹی انتہائی سخت ہے جہاں فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروِند کجریوال نے شہر میں فوج بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کی صورتحال پولیس کے قابو سے باہر ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی پولیس نے حالات کو قابو میں لانے کے لیے کسی بھی آتشی اشیا کے استعمال پر پابندی لگادی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی مذہبی منافرت پھیلانے، حساس اور اشتعال انگیز مواد شیئر کرنے پر پابندی عاید کی ہے۔پولیس کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص مذکورہ احکامات کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دہلی کہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز تحمل کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین کو پر امن احتجاج کا موقع فراہم کیا جائے ، سیکرٹری جنرل کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئی دہلی کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔