ایران سے معاونت کا الزام 13 غیر ملکی ادارے اور افراد بلیک لسٹ

202

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے ایرانی میزائل پروگرام میں مدد فراہم کرنے کے الزام میں 13 غیرملکی اداروں کو بلیک لسٹ کردیا۔ بین الاقوامی خبررساں اداروں کے مطابق امریکا کی جانب سے تازہ پابندیوں کا نشانہ بننے والی کمپنیوں اور شخصیات کا تعلق روس، چین، عراق اور ترکی سے ہے۔ اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن نے ایران کے میزائل پروگرام کی حمایت کی بنا پر روس، چین، عراق اور ترکی سے تعلق رکھنے والے 13 افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا کہ یہ پابندیاں ایران، شمالی کوریا اور شام سے متعلق امریکی قانون کے تحت عائد کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی حکومت ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے یک طرفہ طور پر علاحدگی اختیار کرنے کے بعد تہران کو دباؤ میں لینے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگارہی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہاکہ پابندیوں کے نفاذ جیسے اقدامات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایران کا میزائل پروگرام ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے حوالے سے باعث تشویش ہے۔ محکمہ خارجہ نے کہاکہ حالیہ اقدام تہران حکومت کو اپنے میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے سے روکنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق بلیک لسٹ کیے جانے والوں میں 3چینی کمپنیاں، ایک چینی شہری اور ایک ترک کمپنی شامل ہے۔ واشنگٹن نے الزام عائد کیا کہ لوؤ ڈنگ ون نامی چینی کمپنی نے پاکستانی اسلحہ کی صنعت کو بھی حساس نوعیت کا سامان فراہم کیا۔ واضح رہے کہ 2015 ء میں امریکا نے ایران اور 6عالمی طاقتوں کے مابین طے پائے جانے والے جوہری معاہدے سے علاحدگی اختیار کرلی تھی۔ اس کے بعد امریکا کی طرف سے ایران پر پابندیوںکا آغاز کیا گیا اور اس دوران تہران کے میزائل پروگرام میں معاونت کرنے والوں کو بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے اس قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان کی حکومت امریکا کی طرف سے عائد پابندیوں کو خاطر میں نہیں لائے گی۔ پاسداران انقلاب کی قیادت بھی امریکی قدغنوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی۔ صدر روحانی نے تسلیم کیا کہ ایران کے پاس امریکی پابندیوں سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔