عمران خان دوست ہیں ،مسئلہ کشمیر حل کراسکتا ہوں ،ٹرمپ کی مودی کو پیشکش

134

نئی دہلی(خبر ایجنسیاں)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم مودی سے ملاقات کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ بھارت کے آخری روز پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم مودی سے ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی سمیت کئی معاملات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے جس میں مسئلہ کشمیر کو ترجیح حاصل رہی۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا کے پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات استوار ہیں اور وزیراعظم عمران خان میرے دوست ہیں اس لیے اگر مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے میں کچھ کرسکتا ہوں تو ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔اس موقع پر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کو پہلو میں چبھتے ہوئے کانٹے سے تشبیہ دی، امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی سے بھی امریکا کے تعلقات اچھے ہیں اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلے کے حل کیلیے کردار ادا کرسکتا ہوں۔واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں جب امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہو اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کیساتھ پریس کانفرنس میں بھی وہ اس خواہش کا اظہار کرچکے ہیں جب کہ ایک مرتبہ بھارتہ وزیراعظم کے سامنے بھی پیشکش رکھ چکے ہیں تاہم ہٹ دھرمی پر قائم مودی سرکار نے مثبت جواب نہیں دیا تھا۔علاوہ ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے دوران دونوں ممالک کے دوران کوئی اہم تجارتی معاہدہ نہ ہوسکا۔ٹرمپ کے 2 روزہ دورے کے دوران امید کی جارہی تھی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں ٹیرف (محصولات) میں کمی کے معاہدے پر اہم پیش رفت ہوگی۔تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے دوران دفاع، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون پر دستخط کیے گئے تاہم ٹیرف میں کمی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔دو بڑے تجارتی شراکت داروں کے رہنماؤں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ دورہ ٹیرف کے باعث ہونے والے فاصلوں میں کمی لائے گا۔دورے کے آخر میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان ایک بڑے تجارتی معاہدے پر پیش رفت ہوئی ہے اور امید ہے کہ اس حوالے سے ہم جلد کسی نتیجہ خیز مرحلے پر پہنچ جائیں گے۔اس موقع پربھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ ایک بڑے تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے جائیں گے۔خیال رہے کہ 2018 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 142 اعشاریہ 6 ارب ڈالر تھا تاہم امریکا نے جون 2019 میں دو طرفہ تجارت میں نئی دہلی کو حاصل ترجیحی حیثیت کو ختم کردیا تھا۔ترجیحی حیثیت ختم ہونے کے باعث بھارت کی المونیم اور اسٹیل پر ٹیرف بڑھادی گئی تھی جب کہ دیگر متعدد اشیاء پر ڈیوٹی فری رعایت ختم کردی گئی تھی۔جس کے جواب میں بھارت نے امریکا کی 28 اشیاء پر اضافی ٹیرف عائد کردیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی ا ور تجارتی تعلقات میں دراڑیں دیکھنے میں آرہی تھیں۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے بتایا کہ بھارت امریکا سے 3 ارب ڈالر کے اپاچی ہیلی کاپٹرز سمیت دیگر دفاعی آلات خریدے گا۔ٹرمپ کے نئی دہلی کے دورے کے دوران بھارتی دارالحکومت میں مذہبی فسادت کا سلسلہ بھی جاری رہا اور گذشتہ روز سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 11 ہوچکی ہے جب کہ متعدد افراد زخمی ہیں۔امریکی صدر سے جب ان فسادت کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کا معاملہ ہے کہ وہ اسے کیسے حل کرتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے بھارت میں مذہبی آزادی کا معاملہ اٹھایا ہے جس پر نریندر مودی نے مناسب اور اچھا ردعمل دیا ہے۔